سوال

حال ہی میں عدالتِ عظمی نے خواتین کی وراثت سے متعلق یہ فیصلہ جاری کیا ہے ،کہ وہ اپنی زندگی میں ہی وراثت سے حصہ لے لیں، بعد میں ان کی اولاد اس کا دعوی نہیں کرسکتی ۔اس فیصلے پر مفتیان کرام کی طرف سے شرعی تبصرہ اور بروقت اظہار رائے کرنا بہت ضروری ہے۔

(ابو عمار زاہد الراشدی، سیکرٹری جنرل پاکستان شریعت کونسل)

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

قرآن حکیم میں ہے:

}لِّلرِّجَالِ نَصِيبٌ مِّمَّا تَرَكَ ٱلْوَٰلِدَانِ وَٱلْأَقْرَبُونَ وَلِلنِّسَآءِ نَصِيبٌ مِّمَّا تَرَكَ ٱلْوَٰلِدَانِ وَٱلْأَقْرَبُونَ مِمَّا قَلَّ مِنْهُ أَوْ كَثُرَ ۚ نَصِيبًا مَّفْرُوضًا{[سورةالنساء:7]

’ آدمی کے لئے حصہ ہے اس جائیداد میں سے جو اس کے والدین اور قریبی رشتے دار چھوڑ جائیں۔اسی طرح عورتوں کے لیے بھی حصہ ہے۔اس ترکہ سے جو والدین چھوڑ جائیں یا قریبی رشتہ دار چھوڑ جائیں۔ زیادہ ہو یا کم ہو یہ اللہ کی طرف سے مقرر کردہ حصہ ہے‘۔

ہمارے ہاں معاشرتی روٹین یہ ہے کہ عورتوں کو حصہ دیا ہی نہیں جاتا۔ اگر دیا جاتا ہے تو پھرقطع تعلقی کر دی جاتی ہے۔ عورتیں بسا اوقات اس لیے بھی خاموش رہتی ہیں کہ اگر میں نے اپنا حصہ لے لیا،تو میرے بھائی مجھ سے قطع تعلقی کرلیں گے۔لہذا خاموشی کا مطلب  دستبرداری سمجھنا درست نہیں، بلکہ ان کا جو حق بنتا ہے وہ دینا چاہیے۔

اگر ایسی حالت میں وہ معاف بھی کر دے تو پھر بھی معاف نہیں ہوتا ہے۔کیونکہ ابھی تک تو وہ اس کی مالک ہی نہیں بنی تو معاف کیسے کر سکتی ہے۔پہلے اس کو مالک بنا دیا جائے۔اس کو ہر قسم کے پریشر اور دباؤ سے آزاد کیا جائے۔پھر وہ اپنی مرضی  اور  خوشدلی سے کچھ دن گزرنے کے بعد دے دیتی ہے، تو  اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔

صورتِ مسؤلہ میں  عدالت کا فیصلہ درست نہیں ہے، کہ اگر کوئی خاتون زندگی میں اپنا حصہ وصول نہیں کر سکی تو  اس کا حصہ ختم ہوجائے گا۔ جب اللہ نےاس کا حصہ مقرر کیا ہے، تو  کس اصول کے تحت اسے روکا جا سکتا ہے؟لہذا وہ حصہ اسی کا ہے، اور جس کے پاس بھی پڑا ہے، اس کے پاس بطور امانت ہے، جسے ادا کرنا ضروری ہے۔خاتون کی وفات كى بعد وہ بطور وراثت اس کی اولاد کو منتقل ہوجائے گا،  جس كا وه مطالبہ کرسکتے ہیں۔لہذا  عدالت عظمی کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الرؤف بن  عبد الحنان حفظہ اللہ