سوال

عيد ميلاد النبى صلى اللہ عليہ وسلم كے موضوع ميں لوگ دو گروہوں ميں بٹے ہوئے ہيں، ان ميں سے ايك گروہ تو كہتا ہے، كہ يہ بدعت ہے كيونكہ نہ تو يہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے دور ميں منائى گئى اور نہ ہى صحابہ كے دور ميں اور نہ تابعين كے دور ميں۔

اور دوسرا گروہ اس كا رد كرتے ہوئے جشن عیدمیلادالنبی منانے کو ضروری قرار دیتاہے۔اسمیں غیر شرعی امور کے ارتکاب سے بھی نہیں بچتے۔ اور پر دلائل دیتے ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو لوگوں نے جلوس نکالا خوشیاں منائی۔

قرآن وسنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

سب سے پہلى بات تو يہ ہے كہ علماء كرام كا نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى تاريخ پيدائش ميں اختلاف پايا جاتا ہےاس ميں كئى ايك اقوال ہيں جنہیں ہم ذيل ميں پيش كرتے ہيں:

چنانچہ ابن عبد البر رحمہ اللہ كى رائے ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى پيدائش سوموار كے دن دو ربيع الاول كو پيدا ہوئے تھے۔

اور ابن حزم رحمہ اللہ نے آٹھ ربيع الاول كو راجح قرار ديا ہےاور ايك قول ہے كہ دس ربيع الاول كو پيدا ہوئے، جيسا كہ ابو جعفر الباقر كا قول ہے۔

اور ايك قول ہے كہ: نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى پيدائش رمضان المبارك ميں ہوئى، جيسا كہ ابن عبد البر نے زبير بن  بكّار سے نقل كيا ہے۔[دیکھیں: السيرةالنبوية از ابن كثير :199 ، 200 ]

کیا یہ بات غور و فکر کے لیے کافی نہیں  كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے محبت كرنے والے اس امت كے سلف علمائے كرام تو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى پيدائش كے دن كا قطعى فيصلہ نہ كر سكے، چہ جائیكہ وہ جشن ميلاد النبى صلى اللہ عليہ وسلم مناتے۔

یہ جشن بہت بعد میں جا کر ایجاد ہوا تھا۔ سب سے پہلے يہ جشن فاطمى خلفاء نے چوتھى صدى ہجرى ميں قاہرہ ميں منايا، اور انہوں نے ميلاد كى بدعت ايجاد كى۔ اور پھر يہ بدعت آج تك چل رہى ہے، بلكہ لوگوں نے تو اس ميں اور بھى وسعت دے دى ہے، اور ہر وہ چيز اس ميں ايجاد كر لى ہے جو ان كى خواہش تھى، اور جن و انس كے شياطين نے انہيں جس طرف لگايا اور جو كہا انہوں نے وہى اس ميلاد ميں ايجاد كر ليا  ۔[ الابداع فی مضار الابتداع :251 ]

نبی ﷺ کا فرمان ہے:

“مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدٌّ”. [بخاری:1718]

’جس نے ہمارے اس امر (دین) میں کوئی ایسی نئی بات شروع کی جو اس میں نہیں تو وہ مردود ہے‘۔

باقی رہا  یہ استدلال کے اہلِ مدینہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد پر خوشیاں منائی تھیں، تو وہ بالکل ہی غلط ہے۔ کیونکہ وہ تو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے استقبال کے لیے نکلے تھے۔ اگر کوئی اس کو دلیل بناتا   ہے تو ہم ان سے پوچھتے ہیں کیا وہ ہر سال ایساکرتےتھے جس طرح  جشنِ میلاد والے کرتے ہیں؟تو جواب یقینا نہیں ہوگا۔ اور بھی کئی ایک دلائل دیے جاتے ہیں۔ جن کی تفصیل اور حقیقت ’سیرۃ امام الأنبیاء از  فضیلۃ الشیخ مولانا منیر قمر حفظہ اللہ ‘میں دیکھی جاسکتی ہے۔

دعا یہ ہے کہ اللہ پاک ہم سب کو قرآن و سنت پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ