سوال

کیا عیسی علیہ السلام کو آسمان پر زندہ اٹھایا گیا ہے یا انکی روح قبض کی گئی  ہے؟

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے خلاف اس زمانے کے یہودیوں نے پراپیگنڈہ کیا، اور انہیں سولی چڑھانے کا فیصلہ کیا،لیکن اللہ نے حضرت عیسیٰ  علیہ السلام کو بحفاظت آسمان پر اٹھا لیا اور ان کی جگہ ان کے ہمشکل ایک آدمی کو سولی دے دی گئی۔ لہذا عیسی علیہ السلام نہ قتل ہوئے ہیں، اور نہ ہی ان کی وفات ہوئی ہے، بلکہ انہیں اللہ تعالی نے اپنے پاس آسمانوں پر بلا لیا ہے۔ اور قیامت سے قبل ان کا نزول دوبارہ ہوگا ۔

ارشادِ باری تعالی ہے:

}إِذْ قَالَ اللَّهُ يَا عِيسَىٰ إِنِّي مُتَوَفِّيكَ وَرَافِعُكَ إِلَيَّ وَمُطَهِّرُكَ مِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا وَجَاعِلُ الَّذِينَ اتَّبَعُوكَ فَوْقَ الَّذِينَ كَفَرُوا إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ ۖ ثُمَّ إِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ فَأَحْكُمُ بَيْنَكُمْ فِيمَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ{ [آل عمران : 55 ]

’’جب اللہ نے فرمایا اے عیسیٰ ! بے شک میں تجھے قبض کرنے والا ہوں اور تجھے اپنی طرف اٹھانے والا ہوں اور تجھے ان لوگوں سے پاک کرنے والا ہوں جنھوں نے کفر کیا اور ان لوگوں کو جنھوں نے تیری پیروی کی، قیامت کے دن تک ان لوگوں کے اوپر کرنے والا ہوں جنھوں نے کفر کیا، پھر میری ہی طرف تمھارا لوٹ کر آنا ہے تو میں تمھارے درمیان اس چیز کے بارے میں فیصلہ کروں گا جس میں تم اختلاف کیا کرتے تھے‘‘۔

ایک اور جگہ ارشادِ باری تعالی ہے:

}وَقَوْلِهِمْ إِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِيحَ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ رَسُولَ اللَّهِ وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ وَلَٰكِن شُبِّهَ لَهُمْ ۚ وَإِنَّ الَّذِينَ اخْتَلَفُوا فِيهِ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ ۚ مَا لَهُم بِهِ مِنْ عِلْمٍ إِلَّا اتِّبَاعَ الظَّنِّ ۚ وَمَا قَتَلُوهُ يَقِينًا {[ النسآء : 157 ]

’’اور ان کا کہنا ہے کہ ہم نے اللہ کے رسول مسیح عیسیٰ بن مریم کو قتل کردیا حالانکہ نہ تو انہوں نے اسے قتل کیا نہ سولی پر چڑھایا (١) بلکہ ان کے لئے (عیسیٰ) کا شبیہ بنا دیا گیا تھا  یقین جانو کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں اختلاف کرنے والے ان کے بارے میں شک میں ہیں، انہیں اس کے متعلق سوائے گمان کے کوئی علم نہیں، اور انہوں نے انہیں  یقینا قتل نہیں کیا‘‘۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے:

“لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَنْزِلَ فِيكُمْ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا مُقْسِطًا فَيَكْسِرَ الصَّلِيبَ وَيَقْتُلَ الْخِنْزِيرَ وَيَضَعَ الْجِزْيَةَ وَيَفِيضَ الْمَالُ حَتَّى لَا يَقْبَلَهُ أَحَدٌ”. [صحيح البخاري:2476]

’’قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی حتی کہ تم میں ابن مریم ایک منصف حاکم بن کر نمودار ہو جائیں۔ وہ صلیب کو توڑیں گے اور خنزیر کو قتل کریں گے، نیز جزیہ ختم کردیں گے۔ اس وقت مال کی بہتات ہوگی یہاں تک کہ اسے کوئی قبول کرنے والا نہیں ہوگا۔‘‘

اس حوالے سے مستقل مستند اور تحقیقی تصانیف بھی موجود ہیں، تفصیلات کے لیے ان کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے۔

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف  سندھو  حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ