سوال

فوڈ ز  ڈسکاؤنٹ کے لیے جو کارڈز مہیا کیے جاتے ہیں،60روپے ماہانہ فیس ہوتی ہے۔جیسے KFC والے کارڈ دیتے ہیں،تو کیا یہ جائز ہے؟وضاحت فرما دیں۔

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

ڈسکاؤنٹ وغیرہ پر مشتمل کارڈز کی مختلف صورتیں ہیں۔ بعض تو خریدنے پڑتے ہیں، جیسا کہ سوال میں مذکور ہے، جبکہ بعض فری میں ملتے ہیں۔ اسی طرح اب ایپس اور ویب سائٹس وغیرہ کے ذریعے خریداری پر کوڈز یا کوپن نمبرز دیے جاتے ہیں۔

اگر تو یہ کارڈ، کوڈ یا کوپن خریدنا پڑے، تو جائز نہیں، کیونکہ اس  دھوکہ اور غرر جیسے کئی  ایک مسائل ہوتے ہیں۔ کیونکہ آپ  کارڈ کی ایک متعین فیس تو ادا کرتے ہیں، لیکن اس کے بالمقابل آپ کو ڈسکاؤنٹ کتنا ملنا ہے، وہ متعین نہیں ہوتا۔ حالانکہ خریداری کے وقت چیز اور اس کی قیمت دونوں کا متعین ہونا ضروری ہے۔

اسی لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ’بیع الغرر‘ سے منع کیا ہے۔ [مسلم:1513]

ہاں البتہ اگر یہ کارڈ وغیرہ فری میں مل رہے ہوں، تو انہیں استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ کیونکہ یہ  باقاعدہ خرید و فروخت نہیں، بلکہ ایک فری آفر  ہے۔ اور حقیقی خرید و فروخت تب ہی ہونی ہے، جب کارڈ دکھا کر کوئی چیز خریدنی ہے۔

رابطہ عالم اسلامی کی ذیلی کمیٹی ’المجمع الفقهي الإسلامي‘ کے اٹھارویں اجلاس میں اس متعلق بحث ہوئی، جس پر تبادلہ خیال کے بعد اہل علم مذکورہ نتیجے پر متفق ہوئے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الرؤف بن  عبد الحنان حفظہ اللہ