سوال

كيا گيمز(کھیلوں)میں سے کسی کھیل مثلاً کرکٹ یا فٹبال وغیرہ کو پروفیشن (پیشہ)بنانا جائز ہے ؟ اور اس کی کمائی یا تنخواہ کا کیا حکم ہے ؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

مختلف کھیلوں کے جواز اور عدم جواز کو سمجھنے کے لیے انہیں   تین حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے:

  • مشروع: یعنی ایسا کھیل، جس کی فضیلت و ترغیب شریعت میں بیان ہوئی ہے۔ جو انسان کی صحت اور جسمانی طاقت و توانائی میں اضافے کا باعث بنتا ہے، اور عبادات مثلا جہاد ِفی سبیل اللہ میں ممد و معاون ثابت ہوتا ہے۔ جیساکہ تیر اندازی، گھڑ سواری وغیرہ۔ ایسے کھیل کھیلنے میں نہ صرف یہ کہ حرج نہیں، بلکہ یہ مستحب و مسنون ہیں۔ اور اگر انسان کی نیت صحیح ہو، تو یقینا ان پر اجر و ثواب ملے گا۔ ان شاءاللہ۔
  • حرام و ممنوع: یعنی ایسا کھیل جس کی ممانعت شریعت میں بیان ہوئی ہے، جیساکہ نرد شیر وغیرہ۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:

«مَنْ لَعِبَ بِالنَّرْدَشِيرِ، فَكَأَنَّمَا صَبَغَ يَدَهُ فِي لَحْمِ خِنْزِيرٍ وَدَمِهِ»[مسلم:5896]

’جس شخص نے چوسر کھیلا ،تو گویا اس نے اپنے ہاتھ کو خنزیر کے خون اور گو شت سے رنگ لیا ‘۔

چوسر  میں کیرم بورڈ اور لڈو  وغیرہ  جیسےکھیل مراد ہیں، جن کے کھیلنے کی مختلف صورتیں ہوتی ہیں۔

  • ایسا کھیل، جس کی نہ فضیلت بیان ہوئی ہے، اور نہ ہی ممانعت۔ ایسی کھیلیں جائز ہیں، لیکن ا س کے لیے درج ذیل شروط کا خیال رکھنا ضروری ہے:
  1. وہ کسی حرام کام پر مشتمل نہ ہو۔ جیسا کہ جوا ، ڈھول ڈھمکا، گانا بجانا وغیرہ۔
  2. وہ نماز، اور واجب عبادات، اور حقوق العباد کی ادائیگی میں خلل کا باعث نہ بنیں۔ جیسا کہ  کرکٹ اور فٹ بال  میچز جب ہوتے ہیں، تو سارا نظامِ زندگی معطل ہوجاتا ہے۔
  3. انسان کی زندگی اور صحت کے لیے نقصان دہ  نہ ہو، جیسا کہ بعض کھیلیں انسان کی موت کا ذریعہ بن جاتی ہیں۔ یا پھر مسلسل اس میں مصروف رہنے کی وجہ سے  صحت کو نقصان پہنچتا ہے، جیسا کہ اکثر الیکٹرانک  گیمز وغیرہ۔

یہ تو تھی تفصیل کھیلوں کے جائز یا ناجائز ہونے کے حوالے سے۔ رہی یہ بات کہ کسی کھیل کو اپنی زندگی کا مقصدِ حیات بنالینا، اور اسی کو پیشہ اور کمائی کا ذریعہ بنالینا،  تو ایک مسلمان کے لیے یہ درست معلوم نہیں ہوتا۔  کیونکہ یہ تو ساری زندگی کو کھیل تماشا بنانے والی بات ہے، جو کہ مذموم صفت ہے۔ حتی کہ تیر اندازی جیسی مشروع کھیلیں بھی مقصود لذاتہ ہی نہیں ہیں، بلکہ ان کا مقصد جہاد کے تیاری ہے، اور اللہ کے دین کا دفاع ہے۔ واللہ اعلم بالصواب

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ