سوال

ایک بچیوں کا مدرسہ ہے وہاں کی معلمہ اپنی تلامذہ سے مشترکہ طور پر قربانی کا کہتی ہے۔ ہر بچی اپنی طاقت کے مطابق حصہ ملاتی ہے۔ اور ایک قربانی کردی جاتی ہے۔ کیا سات سے زائد افراد کی طرف سے اس طرح قربانی ہوسکتی ہے؟ بینوا توجروا۔

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

وہ معلمہ اپنی تلامذہ سے پیسے اکٹھے کرکے جو قربانی کرتی ہے، اس کی دو صورتیں ہوسکتی ہیں:

ایک یہ کہ وہ قربانی بچیوں کی طرف سے ہو  ، یہ تو ناجائز ہے، کیونکہ ایک قربانی میں اگر گا ئے اونٹ بھی ہو، تو سات جمع ہو سکتے ہیں، زیادہ نہیں ۔ اس میں جو ہر بچی نے پیسے ڈالے ہیں ان کی سات سے تعداد کہیں زیادہ ہے، لہذا یہ صورت ناجائز ہے۔

اور دوسری صورت یہ ہے کہ جو پیسے اکٹھے ہوئے ہیں ، سب بچیاں اس سے  قربانی کا جانور لے کر اپنی استانی صاحبہ کو دے دیں، تاکہ وہ اپنی طرف سے قربانی کرلے، اس میں قربانی کرنے والوں کو  بھی ثواب ملے گا، اور پیسے جمع کرنے والی بچیاں بھی اجر کی مستحق ہیں، کیونکہ انہوں نے خیر کے ایک عظیم کام میں تعاون کیا ہے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الرؤف بن  عبد الحنان حفظہ اللہ