سوال

میرے پیسے کچھ دوستوں کے پاس رکھے ہوئے ہیں، جن میں سے بعض کاروباری ہیں، اور بعض غیر کاروباری۔ مجھے اس سے انکم تو نہیں آرہی، لیکن وہ میرا مال ہے، جو کسی کے پاس ادھار پڑا ہے، کیا مجھے اس پر زکاۃ دینا ہوگی؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

رقم  اگر نصاب کو پہنچتی ہو، اور اس پر سال بھی گزر چکا ہو، تو آپ پر اس کی زکاۃ ادا کرنا ضروری ہے۔ وہ رقم آپ کے اپنے پاس ہو، یا کسی اور کے پاس۔ اور وہ کاروباری ہو یا غیر کاروباری، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

ادھار کی زکاۃ ادھار دینے والے نے ہی ادا کرنا ہوتی ہے، کیونکہ وہ رقم اس کی ملکیت ہے، الا یہ کہ وہ رقم ڈوب جائے، اور واپس ملنے کی امید نہ ہو، تو پھر اس پر زکاۃ نہیں ہوگی۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف  سندھو  حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ