سوال

سوال یہ ہے کہ اگر ایک آدمی نماز تراویح اور نماز وتر ادا کرتا ہے، تو کیا وہ اگر پانچ رکعت یا سات رکعت وتر ادا کرنا چاہتا ہے ،تو وہ اس لحاظ سے تراویح کی رکعات میں کمی کرسکتا ہے؟ مثلاً اگر وہ پانچ رکعت وتر پڑھتا ہے ،تو کیا وہ تراویح آٹھ رکعت ہی پڑھے گا، یا چھ رکعت ؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

’قیام اللیل‘ یا ’تراویح‘ یا ’تہجد‘ میں طاق اور جفت دونوں رکعات شمار ہوتی ہیں ۔ اور ان دونوں کی مجموعی مسنون تعداد گیارہ رکعات ہے۔ جیساکہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:

«مَا كَانَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلاَ فِي غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً »[صحیح البخاري:2013]

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اور غیرِ رمضان میں گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک، تین، پانچ، سات، نو تک وتر پڑھنا ثابت ہے۔ لیکن اس میں یہ خیال رکھنا چاہیے کہ وتر کی رکعات جتنی زیادہ کرنا چاہتے ہیں، اتنی رکعات جفت نوافل میں کم پڑھ لی جائیں۔ جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا  بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (بعض دفعہ)  نو رکعات وتر پڑھتے، جس میں آٹھویں رکعت میں پہلا تشہد کرتے، اور پھر نویں رکعت میں دوسرا تشہد پڑھ کر سلام پھیرتے۔ اور دو رکعت اس سے ہٹ کر پڑھتے، یوں گیارہ رکعات مکمل ہوجاتیں۔ [صحيح مسلم:746]

نو رکعت وتر میں دو تشہد ہوتے ہیں، جیسا کہ حدیث میں گزرا، جبكہ سات اور پانچ وتر پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ صرف ایک تشہد آخری رکعت میں ہی کیا جائے۔ [سنن ابي داود:1356]

وتر جس قدر زیادہ پڑھنے کا ارادہ ہے، جفت رکعات اسی قدر کم کرلی جائیں۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف  سندھو  حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ