سوال

میری شادی کو چھے سال ہوگئے ہیں، میرے شوہر نے شادی سے چھ ماہ بعد ایک دفعہ بولا تھا ’’ میں تمہیں طلاق دیتا ہوں’’ اور پھر صلح کرلی، پھر سال بعد دوبارہ  یہی کہا، اس طرح کرکے وہ اب تک مجھے پانچ چھے مرتبہ طلاق کہہ چکے ہیں۔انہیں کسی نے بتایا تھا کہ صرف ایک دفعہ کہنے سے طلاق نہیں ہوتی۔ آپ صحیح رہنمائی فرمائیں کہ یہ طلاق ہوگئی ہے کہ نہیں۔ اور کیا ہم اکٹھے رہ سکتے ہیں کہ نہیں؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

  • یہ تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں، جن کے بعد نہ تو ویسے رجوع کیا جاسکتا ہے، اور نہی ہی دوبارہ نکاح کرکے صلح کی گنجائش ہے۔ لہذا اب اب یہ دونوں اکٹھے نہیں رہ سکتے، اور عورت اگر آگے کہیں شادی کرنا چاہتی ہے تو کرسکتی ہے۔
  • بنیادی شرعی احکامات کا سب کو علم ہونا ضروری ہے، یہ کوئی عذر نہیں کہ مجھے علم نہیں تھا کہ ایسے طلاق ہوتی ہے کہ نہیں۔ یہ لوگوں کا عام رویہ ہے کہ معاملات میں من مانیاں کرکے، بعد میں لاعلمی کے عذر بہانے کیے جاتے ہیں۔ بنیادی اسلامی تعلیمات حاصل کرنا سب کے لیے ضروری ہیں۔
  • ویسے ہماری معلومات کی حد تک سب کو پتہ ہوتا ہے کہ ایک دفعہ طلاق دینے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے، لیکن چونکہ ایک کے بعد دوسری تیسری کا اختیار ابھی باقی ہوتا ہے، اس لیے ایک طلاق کو مکمل طلاق نہیں سمجھا جاتا۔ اس کا یہ مطلب کسی کے ہاں بھی نہیں کہ ایک ایک  کرکے جتنی مرضی طلاقیں دیتے رہیں، طلاق ہوتی نہیں۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف  سندھو  حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ