سوال

عصرِ حاضر میں سوشل میڈیا اورانٹرنیٹ پر ایک شخص ’مرزا محمد علی جہلمی‘ کے نام سے معروف ہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، ائمہ دین اور دیگر مسلمہ عقائد سے متعلق اسکے کئی ایک بیانات اور ویڈیوز مشہور ہیں، کئی ایک علما کا خیال ہے کہ ایسے شخص کو نظر انداز کرنا چاہیے، اور یہ فتنہ مرورِ زمانہ کے ساتھ خود بخود ختم ہوجائے گا، لیکن بہت سارے علما کا یہ خیال ہے کہ چونکہ عوام کا مطالبہ  ہے کہ اس شخص کی اصلیت واضح کی جائے، اس لیے اس کے عقائد ونظریات کو سامنےرکھتے ہوئے، اس کے متعلق  ایک متفقہ بیان جاری ہونا چاہیے۔

ذیل میں ہم  مرزا مذکور کے کچھ بیانات ونظریات ذکر کرتے ہیں، تاکہ علمائے کرام ومفتیانِ عظام ان کو سامنے رکھتے ہوئے، اس کے متعلق رہنمائی کرسکیں۔

  • صحابہ کرام کی توہین
  • سقیفہ بنی ساعدہ میں سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ کا انتخاب بہت بڑی غلطی تھی، جس کی وجہ سے امت کی بربادی اور خون ریزی ہوئی۔اگر ابو بکر رضی اللہ عنہ آج زندہ ہوں تو خود اس انتخاب پر خون کے آنسو روئیں۔
  • اسلام کی اصل سیاسی روح کے مطابق خلافت صرف سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی ہے.
  • سب صحابہ کرام سے اللہ راضی نہیں ہوا۔ اللہ کی رضامندی کا سرٹیفکیٹ صرف بیعتِ رضوان والے چودہ سو صحابہ کرام کے لیے ہے۔سب صحابہ سے اللہ کو راضی سمجھنا قرآن کی معنوی تحریف ہے۔
  • سب صحابہ جنتی نہیں۔سورۃ الحدید،آیت 10میں   وکلا وعد اللہ الحسنٰی (اللہ نے سب صحابہ سے جنت کا وعدہ کیا ہے)کا معنی یہ ہے کہ (اپنے اعمال کی سزا بھگت کر)آخر کار صحابہ جنت میں چلے جائیں گے۔
  • فتح مکہ کے موقع پر اسلام قبول کرنے والے صحابہ کرام نے موت  کے ڈر سے کلمہ پڑھا تھا۔
  • آج موبائل سے دیکھ کر قرآن پڑھنے والے کو زبانی قرآن پڑھنے والے صحابہ کرام سے زیادہ ثواب ملتا ہے۔
  • نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد بہت سے صحابہ مرتد ہو گئے تھے، حوضِ کوثر سے روکے جانے والے وہی ہوں گے، جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں صحابی تھے۔
  • وفات کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کچھ صحابہ کرام سے ناراض تھے اور ناراضی کی حالت میں  ہی فوت ہوئے۔
  • سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے اختلاف کرنے والے صحابہ کے بارے میں دِل صاف نہیں ہے، ان کے بارے میں دل میں رنج ہے۔
  • (جنگ ِ جمل وصفین میں صحابہ کرام کے باہمی اختلاف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے )جنہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ جو واقعی امام بھی تھے اور خلیفہ راشد بھی تھے،ان کی بیعت نہیں کی، وہ واقعی جاہلیت کی موت مرے۔
  • نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دعوت کھڑی کی، کتنا آپ نے تزکیہ کیا، لیکن تیس سال بعد جب اس دعوت میں دراڑیں پڑی ہیں، وہ کس بنیاد پر پڑی ہیں؟ مال کے فتنے کی وجہ سے۔( یعنی صحابہ کرام کا باہمی اختلاف مال کی بنا پر تھا، اجتہادی نہ تھا)
  • صحیح مسلم میں بارہ منافقین کا ذکر ہے، جن میں سے آٹھ منافقین کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ ولیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ وہ دُبَیلہ پھوڑے سے مَریں گے، آپ نے تاثر یہ دینے کی کوشش کی ہے کہ وہ آٹھوں یا اُن میں سے کچھ وہ ہیں، جنہیں اہلِ سنت صحابہ کہتے ہیں۔
  • موسی علیہ السلام کے ساتھ سب سے بڑے معاون ہارون علیہ السلام تھے،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس لیول کے معاون نہ سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ تھے، نہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ، بل کہ صرف سیدنا علی رضی اللہ عنہ تھے۔
  • روحانی طور پر سیدنا علی رضی اللہ عنہ پہلے خلیفہ ہیں، جب کہ سیاسی طور پر سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ پہلے خلیفہ ہیں۔
  • نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعد حقِ ولایت سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو دے دیا تھا۔
  • سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف بغاوت کرنے والوں کا موقف بالکل درست تھا، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی اپنی غلطیوں کی وجہ سے صحابہ کرام نے ان کا گھیراؤ کیا اور شہید کیا۔
  • سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے نظامِ خلافت کو چلانے میں بہت سی غلطیاں کیں، جن کی وجہ سے لوگ ان کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے ۔
  • خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو نبی علیہ السلام نے صحابیت سے نکال دیا۔
  • صحابہ پر لعنت کرنا معاویہ کا جاری کردہ طریقہ ہے، میں اسے بدعت کہنے میں بھی عار محسوس نہیں کرتا۔
  • معاویہ رضی اللہ عنہ اہلِ بیت پر لعنت کرتے اور کرواتے تھے۔
  • سیدنا معاویہ، سیدنا مغیرہ بن شعبہ، سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہم نے “امت نال کم پایا اے” (یعنی انہوں نے پوری امت کو بہت بڑا دھوکا دیا ہے)۔
  • کتابتِ وحی کوئی فضیلت نہیں، معاویہ رضی اللہ عنہ سفارشی بھرتی ہوئے۔
  • میں حضرت معاویہ کے نام کے ساتھ “رضی اللہ عنہ “کہتا ہوں تو یہ نہ سمجھا جائے کہ اللہ ان پر راضی ہو چکا ہے۔
  • اہلِ سنت کی طرف سے معاویہ رضی اللہ عنہ کا دفاع اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی محبت ،یہ آگ اور پانی ہیں، ایک دل میں جمع نہیں ہو سکتے۔
  • معاویہ رضی اللہ عنہ بہت سے معاملات میں جان بوجھ کر سنت کی مخالفت کرتے اور کرواتے تھے، لوگ ان سے ڈر کر بھی سنت کی مخالفت کرتے تھے۔
  • ائمہ دین واہل سنت سے دشمنی
  • امام ترمذی ناصبیت اور فرقہ واریت کی بیماری میں مبتلا تھے اور تابعی امام ابراہیم نخعی کے دل میں بنو امیہ نے بغضِ اہلِ بیت بھر دیا تھا۔
  • محمد بن قاسم ہندوستان میں اسلام کے غلبے کے لیے نہیں، بلکہ اہل بیت کے افراد پر ظلم ڈھانے آیا تھا۔
  • امام بخاری حدیث گول کر گئے۔۔۔ بنو امیہ سے ڈرتے تھے۔۔۔لیکن حدیثیں چھپ تو نہیں سکتی تھیں، بعد والوں نے پوری بیان کر دی۔۔۔
  • جو ائمہ مشاجراتِ صحابہ کے بیان سے روکتے ہیں، ان کے ختنے چیک کرنے چاہییں،کہ وہ مسلمان بھی ہیں یا نہیں؟
  • گستاخِ رسول کی سزا قتل نہیں۔ ابنِ تیمیہ نے شاتمِ رسول کی سزا کے قتل ہونے پر جو کتاب (الصارم المسلول)لکھی ہے، آج اگر وہ زندہ ہوتے تو اس کتاب کی وجہ سے میں ان پر انٹرنیشنل عدالت میں مقدمہ کرتا۔
  • لا تسبوا اصحابی اور    وکان یکتب الوحی ۔۔۔اتنی حدیث بیان کرنے والے علمائے اہل سنت (دیوبندی، بریلوی، اہلحدیث سب  ) علمی خائن،  چور، یہودی کردار والے ہیں۔
  • قادیانیت وغامدیت نوازی
  • قادیانی اہل کتاب سے بہتر ہیں۔
  • مرزا غلام احمد قادیانی نے صراحتا کہیں بھی دعوی نبوت نہیں کیا۔
  • غامدی صاحب حق گو عالم دین ہیں۔
  • موسیقی، سود،گستاخِ رسول کی سزا  وغیرہ میں غامدی صاحب کو سنیں۔
  • غیر نبی  کا مباہلہ کرنا دعوی نبوت کے مترادف ہے، مباہلہ صرف نبی ہی کر سکتا ہے۔
  • رافضیت نوازی

سب صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بارے میں عموما اور بعض صحابہ کرام کے بارے میں خصوصا ان کے نظریات روافض سے مستعار تو ہیں ہی، جیسا کہ شروع میں بیان ہو چکا ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ درج ِ ذیل معاملات میں بھی رافضیت نوازی سے خوب کام لیا ہے:

  • وقتِ افطار کے بارے میں روافض کا موقف درست ہے، چوبیس منٹ تک تاخیر بالکل درست اور ناقابل قدغن ہے۔
  • روافض مٹی کی ٹھیکری پر سجدہ کرتے ہیں،یہ عمل سنت کے زیادہ مطابق ہے۔
  • نہج البلاغہ میں اہل سنت کی کتبِ حدیث (بشمول صحیح بخاری )سے بھی بڑھ کر توحید بیان ہوئی ہے۔

نوٹ:یہ سب عقائدونظریات مرزا صاحب کی ویڈیوز اور تحریرات سے لیے گئے ہیں، اوران میں کوئی بھی بات سیاق وسباق سے ہٹاکر بیان نہیں کی گئی، یہ  سب اور مزید باتیں مرزا صاحب کی اپنی زبان سے سننے کے  لیے درج ذیل لنک کو ملاحظہ کیا جاسکتا ہے:

https://youtu.be/FQfeMnLPAPQ

مستفتی: (ڈاکٹر) حافظ ابو یحیی نور پوری (حفظہ اللہ)

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

  • مذکورہ عقائد ونظریات رکھنے والا شخص ایک بدعتی اور گمراہ انسان ہے، اس کا اہل سنت واہلِ حدیث، اور منہجِ سلف سے کوئی تعلق نہیں ۔
  • اس شخص نے کئی ایک صحابہ کے نام لیکر مثلا: حضرت ابوبکر صدیق، حضرت عمر، حضرت عثمان، حضرت معاویہ، حضرت طلحہ، حضرت زبیر، حضرت عائشہ، حضرت مغیرہ بن شعبہ، حضرت ابو موسی اشعری، حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہم اجمعین پر تنقید کی ہے، اور کئی ایک صحابہ کرام کی عدالت وصداقت  کومشکوک قرار دینے کی سعی لاحاصل کی ہے۔ صحابہ کرام کے متعلق یوں دیدہ دلیری سے گفتگو کرنا رافضیوں کا منہج ہے، اہل سنت اور اہل حدیث کا طریقہ نہیں ہے۔

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین وہ ہستیاں ہیں،جن کے حق میں گواہی قرآنِ کریم میں موجود ہے، ارشادِ باری تعالی ہے:

{أُولَئِكَ كَتَبَ فِي قُلُوبِهِمُ الْإِيمَانَ وَأَيَّدَهُمْ بِرُوحٍ مِنْهُ وَيُدْخِلُهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ أُولَئِكَ حِزْبُ اللَّهِ أَلَا إِنَّ حِزْبَ اللَّهِ هُمُ الْمُفْلِحُونَ} [المجادلة: 22]

’اللہ تعالی نے صحابہ کرام کے دلوں میں ایمان ثبت کردیا ہے، اور ان  کی خاص تائید کی ہے، اور  اللہ تعالی انہیں جنت میں داخل فرمائے گا، اللہ ان سے راضی ہوگیا ہے، وہ اللہ سے راضی ہیں، جان لو یہی اللہ کی جماعت ہے، اور یہی فلاح پانے والے ہیں۔‘

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے  صحابہ کرام کی شان وعظمت کو یوں بیان فرمایا:

“لا تسبوا أصحابي، فوالذي نفسي بيده لو أن أحدكم أنفق مثل أحد ذهبا ما أدرك مُدّ أحدهم ولا نصيفه”. [بخاری:3673 ، مسلم:2540]

’میرے صحابہ کرام کو برا بھلا نہ کہو، اللہ کی قسم ! اگر تم احد پہاڑ برابر سونا بھی خرچ کرو، تو ان کے ایک مُد بلکہ آدھے مد کے برابر بھی نہیں پہنچ سکتے۔‘

سورہ فتح کے آخر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام کی فضیلت بیان کرتے ہوئے، اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

{لِيَغِيظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ} [الفتح: 29]

’تاکہ اللہ تعالی ان صحابہ کی وجہ سے کافروں کو غیظ وغضب دلائے۔‘

امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

“من أصبح من الناس في قلبه غيظ على أحد من أصحاب رسول الله، فقد أصابته هذه الآية.” [تفسير القرطبي:16/297]

’جس شخص کے دل میں صحابہ میں سے کسی ایک کے بارے میں بھی کینہ وبغض ہے، وہ اس آیت کا مصداق ہے۔‘

گویا  ناقدینِ صحابہ کافروں کے ہمنوا ہیں ۔امام قرطبی اس  کی توجیہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: کیونکہ یہ لوگ در حقیقت اللہ رب العالمین کی تردید ، اور قرآن و حدیث دونوں کے انکار میں مبتلا ہیں۔ (حوالہ سابقہ)

امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

“إذا رأيت رجلاً يذكر أحداً من الصحابة بسوء فاتهمه على الإسلام.” [البداية والنهاية:8/142]

’جو صحابہ کرام کی برائیاں کرے، اس کا اسلام ہی مشکوک ہے۔‘

امام ابو زرعہ رازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

“إذا رأيت الرجل ينتقص أحداً من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم فاعلم أنه زنديق، وذلك أن الرسول صلى الله عليه وسلم عندنا حق، والقرآن حق، وإنما أدى إلينا هذا القرآن والسنة أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم وإنما يريدون أن يجرحوا شهودنا ليبطلوا الكتاب والسنة، والجرح بهم أولى، وهم زنادقة.” [الكفاية للخطيب:97]

’اگر آپ کسی آدمی کو دیکھیں کہ وہ صحابہ کرام میں سے کسی کی تنقیص  اور خامیاں بیان کر رہا ہے، تو جان لو کہ یہ شخص زندیق (بے دین) ہے، کیونکہ ہمارے لیے  قرآن وسنت پر ایمان لانا ضروری ہے، اور ان دونوں کو ہم تک نقل کرنے والے یہی صحابہ کرام ہیں، ان پر تنقید کرنے والے در اصل کتاب وسنت   کو باطل ٹھہرانا چاہتے ہیں، حالانکہ یہ گستاخانِ صحابہ خود مجروح وناقابل اعتبار ہیں،  کیونکہ  یہ  بے دین اور زندیق  ہیں۔‘

امام طحاوی رحمہ اللہ صحابہ کرام سے متعلق مسلمانوں کا عقیدہ بیان کرتے ہوئے رقمطراز ہیں:

“ونحب أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولا نفرط في حب أحد منهم ، ولا نتبرأ من أحد منهم ، ونبغض من يبغضهم، وبغير الخير يذكرهم، ولا نذكرهم إلا بخير، وحبهم دين وإيمان وإحسان، وبغضهم كفر ونفاق وطغيان.” [العقيدة الطحاوية:57]

’ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے  اصحاب سے محبت رکھتے ہیں، نہ کسی کی محبت میں غلو کرتے ہیں، اور نہ ہی کسی صحابی سے براءت کا اظہار کرتے ہیں، جو ان سے بغض رکھتا ہے،  یا ان کی برائیاں کرتا ہے، ہم اس سے بغض رکھتے ہیں، ہم صحابہ کی صرف اچھائیاں بیان کرتے ہیں، اور عقیدہ رکھتے ہیں کہ ان سے محبت دین، ایمان اور احسان ہے، اور ان سے بغض رکھنا، کفر، نفاق اور سرکشی ہے۔‘

  • اسلافِ امت اور ائمہ دین جیسا کہ امام محمد بن سیرین تابعی، امام ابراہیم نخعی تابعی، امام بخاری، امام ترمذی اور امام ابن تیمیہ رحمهم الله جميعاکے متعلق اس کے تبصروں سے واضح ہوتا ہے کہ یہ صحابہ کرام کے ساتھ ساتھ علما اور محدثین کا بھی گستاخ ہے، جو کہ اس کے گمراہ ہونے کی ایک واضح اور آسان فہم علامت ہے۔

علما کی شان وعظمت کا اس بات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اللہ تعالی نے ان کو اپنے اور فرشتوں کے ساتھ بطور گواہ کے  ذکر کیا ہے، ارشادِ باری تعالی ہے:

{شَهِدَ اللَّهُ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ وَالْمَلَائِكَةُ وَأُولُو الْعِلْمِ} [آل عمران: 18]

’اللہ تعالی، فرشتوں اور اہل علم نے یہ گواہی دی ہے کہ اللہ  کے علاوہ کوئی معبودِ برحق نہیں ہے۔‘

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“إِنَّ الْعُلَمَاءَ وَرَثَةُ الْأَنْبِيَاءِ”. [سنن أبي داود:3641]

’علماء انبیاء کے وارث ہیں۔‘

امام طحاوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

“علماء السلف من السابقين ومن بعدهم من التابعين أهل الخير والأثر وأهل الفقه والنظر لا يذكرون إلا بالجميل ومن ذكرهم بسوء فهو على غير السبيل.” [العقيدة الطحاوية:57]

’اہلِ سنت والجماعت کا یہ طریقہ ہے کہ وہ اسلافِ امت كو اچھے طریقے سے یاد کرتے ہیں، اور جو شخص ان کی برائی کرتا ہے، وہ سیدھے راستے سے ہٹا ہوا ہے۔‘

حقیقت یہ ہے کہ جس نے بھی کوئی بڑا مذہبی فتنہ یا فکری  فساد  برپا کیا، اس نے سب سے پہلے عوام کو علماء سے بد ظن کیا ،کیوں کہ اس کو معلوم تھا کہ میری رائے کی اس وقت تک کوئی اہمیت نہ بن پائے گی جب تک لوگ اہل علم کی طرف رجوع، یا انہیں سننے پر آمادہ رہیں گے۔   مرزا مذکور نے بھی اپنے  پیروکاروں کو علماء سے اس قدر بد ظن کر نے کی کوشش کی، تاکہ وہ اہل علم کی بات سننے کو ہی تیار نہ ہوں،  اور اندھی تقلید میں پڑے  رہیں، اور اسی پر خوش  ہو کر اسے ’علمی کتابی‘ سمجھتے رہیں۔

  • اس کی طرف سے قادیانیت ورافضیت جیسے  منحرف گروہوں کی تائید ، اور ان کی طرف سے اس کی تحسین وحوصلہ افزائی  بھی اس کی حقیقت کو واضح کرتی ہے۔
  • اس شخص کے بیانات اورتحریرات سے یہ بات نمایاں ہوتی ہے کہ یہ قرآن و حدیث  سے اس قدر جاہل ہے کہ اوپر سے دیکھ کر صحیح عبارت نہیں پڑھ سکتا، اور دیگر دینی علوم وفنون سے بھی بالکل نابلد  ہے،   صرف معمولی چرب زبانی اور طلاقتِ لسانی کی بنیاد پر انٹرنیٹ کی آڑ لیکر کچھ لوگوں کو گمراہ  کرنے میں کامیاب ہوا ہے، ورنہ علم وتحقیق کے میدان میں اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ علما کی بجائے ایسے جہلا کو پیشوا سمجھنا، قیامت کی نشانیوں میں سے ہے؛ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے:

«إِنَّ اللهَ لَا يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنَ النَّاسِ، وَلَكِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَاءِ، حَتَّى إِذَا لَمْ يَتْرُكْ عَالِمًا، اتَّخَذَ النَّاسُ رُءُوسًا جُهَّالًا، فَسُئِلُوا فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ، فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا»[صحيح  بخاری: 100،صحیح مسلم:2673]

’’اللہ تعالی اس طرح علم نہ اٹھائےگا کہ لوگوں کے دلوں سے چھین لے،بلکہ علماکواٹھا ئے گا،یہاں تک کہ جب کوئی عالم نہ رہےگا، تولوگ جاہلوں کو اپنا پیشوا بنالیں گے،جن سے لوگ  سوال کریں گے، اور وہ  بغير علم  جواب دیں گے، یوں خود بھی گمراہ ہونگے اور دوسروں کوبھی گمراہ کریں گے۔‘‘

نادانی کی انتہا تو یہ ہے کہ یہ لوگ صحابہ کرام پر تنقید کو جائز سمجھتے اور کرتے ہیں، لیکن  اپنے  نام نہاد علمی کتابی امام کو معصوم کے درجے پر فائز کر رکھا ہے ۔ اس کے پیروکار اس کے لیے وہ سب کچھ کرتے ہیں جو کسی جھوٹے پیر کے مرید اس کے لیے کرتے ہیں، لیکن کمال یہ ہے کہ اس نام نہاد امام نے اپنے مریدوں کو  یہ یقین دلا رکھا ہے کہ اسلام میں پیری مریدی  اور بابوں کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

  • اس بدعتی، گستاخانِ صحابہ اور دشمنِ علمائے امت کو سننا،  اور اس کی تشہیر وترویج کرنا، قطعا نادرست ہے۔ اللہ تعالی نے قرآنِ کریم میں پاکباز خواتین پر تہمت طرازی کرنے والوں کی گواہی  کو مردود قرار دیا ہے[سورہ نور:4] ، تو صحابہ کرام، سلفِ امت پر زبان درازی کرنے والا کیونکر قابلِ التفات ہوسکتا ہے۔ لہذا ہر مخلص مسلمان ، محبِ صحابہ، سچے سنی، اور اہل حدیث کو ایسے  فسادی شخص سے براءت ونفرت کا اظہار کرنا چاہیے۔
  • ملک کے متعلقہ اداروں اور اربابِ اقتدار کو اس شخص کے بیانات وتقاریر پر پابندی عائد کرنی چاہیے، تاکہ مسلمانوں کے جذبات  مجروح کرنے ، اور دینی تعلیمات کے ساتھ کھلواڑ کا یہ سلسلہ بند ہو۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الرؤف بن  عبد الحنان حفظہ اللہ

دیگر علمائے کرام

8. فضیلۃ الشیخ مفتی عبید اللہ خان عفیف حفظہ اللہ شیخ الحدیث، جامعہ قدس اہل حدیث، لاہور
9. فضیلۃ الشیخ  مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ محدث، محقق، مصنف ِکتب کثیرہ
10. فضیلۃ الشیخ عبد اللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ امیر جمعیت اہل حدیث سندھ
11. فضیلۃ الشیخ حافظ ثناء اللہ زاہدی حفظہ اللہ محقق، مصنف، شیخ الحدیث
12. فضیلۃ الشیخ أبو عمر عبدالعزیز نورستانی حفظہ اللہ مدیر الجامعة الأثریة، أمیر شوری علماء  الحدیث KPK
13. فضیلۃ الشیخ أبومحمد أمین الله البشاوري حفظہ اللہ مفتی اعظم، شوری علماء  الحدیث KPK
14. فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد السلام بھٹوی حفظہ اللہ مدیر جامعہ الدعوۃ الاسلامیہ، مریدکے
15. فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ مدرس، مصنف، شیخ الحدیث، دیپالپور
16. فضیلۃ الشیخ مولانا محمد رمضان حفظہ اللہ شیخ الحدیث، مصنف، مدرس
17. فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی خان حفظہ اللہ شیخ الحدیث، محقق، مصنف
18. فضیلۃ الشیخ مولانا شفیق مدنی حفظہ اللہ شیخ الحدیث، ابن مسعود اسلامک سنٹر، لاہور
19. فضیلۃ الشیخ أبوعمر عبدالمنان محمدی حفظہ اللہ مدیر جامعه محمدیه ـ یوسف آباد پشاور
20. فضیلۃ الشیخ محمد بن عبدالرحمن سلفی حفظہ اللہ شیخ الحدیث جامعه محمدیه ـ یوسف آباد پشاور
21. فضیلۃ الشیخ  مولانا خاور رشید بٹ حفظہ اللہ ماہرِ تقابل ادیان، مدرس جامعہ رحمانیہ لاہور
22. فضیلۃ الشیخ حافظ ابتسام الہی ظہیر حفظہ اللہ  مصنف، قائد، مذہبی اسکالر
23. فضیلۃ الشیخ حافظ ہشام الہی ظہیر حفظہ اللہ قائد، مذہبی اسکالر،  عالمِ دین
24. فضیلۃ الشیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری حفظہ اللہ محقق، مصنف، شیخ الحدیث،  سرگودھا
25. فضیلۃ الشیخ مولانا محمد یحیی عارفی حفظہ اللہ مدرس، محقق، مصنف
26. فضیلۃ الشیخ  مولانا محمد مظفر شیرازی  حفظہ اللہ سینئر مدرس، عالم دین، مصنف
27. فضیلۃ الشیخ مولانا عبدالعزیز بٹ حفظہ اللہ مدرس و مفتی جامعہ سلفیہ، فیصل آباد
28. فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر شاہ فیض الابرار حفظہ اللہ مدرس،  مصنف،پروفیسر کراچی یونیورسٹی
29. فضیلۃ الشیخ  مفتی عتیق الرحمن حفظہ اللہ مدرس، محقق، ماہرِ ردِ افکارِ باطلہ
30. فضیلۃ الشیخ مولانا ضیاء اللہ برنی روپڑی حفظہ اللہ شیخ الحدیث، مدیر جامعہ ابن تیمیہ، لاہور
31. فضیلۃ الشیخ مولانا ریاض عاقب اثری حفظہ اللہ شیخ الحدیث، مرکز ابن القاسم، ملتان
32. فضیلۃ الشیخ مفتی ضیاء الرحمن سعید حفظہ اللہ مدرس جامعہ بلال، لاہور
33. فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر حافظ حمزہ مدنی حفظہ اللہ مدیر جامعہ لاھور الاسلامیہ مرکز البیت العتیق، لاھور
34. فضیلۃ الشیخ مولانا برق توحیدی حفظہ اللہ محقق، مصنف، خطیب، ٹوبہ ٹیک سنگھ
35. فضیلۃ الشیخ حافظ محمد امین محمدی حفظہ اللہ شیخ الحدیث ، جامعہ نصر العلوم گوجرانوالہ
36. فضیلۃ الشیخ حافظ  عباس انجم گوندلوی حفظہ اللہ شیخ الحدیث، گوجرانوالہ
37. فضیلۃ الشیخ مولانا خالد بن بشیر مرجالوی حفظہ اللہ شیخ الحدیث، جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ
38. فضیلۃ الشیخ مولانا عبد الوحید ساجد حفظہ اللہ شیخ الحدیث، مسجد مکرم گوجرانوالہ
39. فضیلۃ الشیخ مولانا محمد مالک بھنڈر حفظہ اللہ شیخ الحدیث، مسجد مکرم گوجرانوالہ
40. فضیلۃ الشیخ مولانا محمد داود ارشد حفظہ اللہ محققِ شہیر، نارنگ منڈی
41. فضیلۃ الشیخ مولانا مقبول احمد حفظہ اللہ مدیر مرکز داود الاسلامی، فیصل آباد
42. فضیلۃ الشیخ مولانا روح اللہ توحیدی حفظہ اللہ امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث  خیبر پختونخواہ
43. فضیلۃ الشیخ مفتی عبداللطیف حفظہ اللہ شیخ الحدیث، جامعہ محمدیہ، بہاولپور
44. فضیلۃ الشیخ  مولانا افضل اکرم  حفظہ اللہ جامعہ دار الرشاد پیر آف جھنڈا ،سندھ
45. فضیلۃ الشیخ مفتی عبدالرحمن شاھین  حفظہ اللہ شیخ الحدیث، ملتان
46. فضیلۃ الشیخ مولانا صفدر عثمانی حفظہ اللہ معروف ، مصنف، خطیب، گوجرانوالہ
47. فضیلۃ الشیخ مفتی محمد شریف حفظہ اللہ مفتی، جامعہ ابی بکر، کراچی
48. فضیلۃ الشیخ مولانا واصل واسطی حفظہ اللہ شیخ الحدیث، محقق، مصنف، کوئٹہ
49. فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الباسط فہیم حفظہ اللہ سابق مدرس مسجد نبوی، مدرس جامعہ سلفیہ اسلام آباد
50. فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر ارشاد الحسن ابرار حفظہ اللہ پی ایچ ڈی عقیدہ، لیکچرار لاہور یونیورسٹی
51. فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر سمیع اللہ زبیری حفظہ اللہ ہیڈ، شعبہ لسانیات، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی
52. فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر طاہر محمود حفظہ اللہ مصنف، پروفیسر جامعہ اسلامیہ عالمیہ، اسلام آباد
53. فضیلۃ الشیخ حافظ شاہد رفیق حفظہ اللہ محقق، مصنف، عالم دین
54. فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر حافظ محمد زبیر حفظہ اللہ مصنف، محقق، پروفیسر کامسٹس یونیورسٹی لاہور
55. فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر حافظ  احمد حماد حفظہ اللہ اسسٹنٹ پروفیسر، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد
56. فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر  حافظ حامد حماد حفظہ اللہ اسسٹنٹ پروفیسرجی سی یونیورسٹی، فیصل آباد
57. فضیلۃ الشیخ مولانا انور شاہ راشدی محقق، مصنف، پیرآف جھنڈا، سندھ
58. فضیلۃ الشیخ عثمان صفدر حفظہ اللہ المدینہ اسلامک سنٹر، کراچی
59. فضیلۃ الشیخ مولانا شاہد حفظہ اللہ شیخ الحدیث، جامعہ عائشہ صدیقہ، شیخوپورہ
60. فضیلۃ الشیخ مولانا  محمد رفیق طاھر حفظہ اللہ مصنف، مدرس،  محقق عالم دین
61. فضیلۃ الشیخ  حافظ عثمان یوسف حفظہ اللہ مدیر مکتبہ ضیاء الحدیث
62. فضیلۃ الشیخ  مولانا محمدافضل سردار حفظہ اللہ امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث کراچی

نوٹ: مزید علمائے کرام  کے اسمائے گرامی، اس فتوی کے اگلے ایڈیشن میں شامل کیے جائیں گے، جو ہم ایک کتابچہ کی شکل میں نشر کریں گے، اس میں قدرے تفصیلی فتاوی جات اور موضوع سے متعلق تحاریر ہوں گی۔ ان شاءاللہ۔

والحمدلله الذي بنعمته تتم الصالحات