سوال

ایک آدمی جو صاحب ثروت تھا، اورجاب وغیرہ کرتا تھا۔ لیکن بیماری کی وجہ سے وہ کئی لاکھ  قرضہ اٹھانے پر مجبورہوگیاہے۔ اور اب قرض واپس کرنا اس کے لیے شاید ممکن نہ ہو، یا کم از کم بہت مشقت و تکلیف کا باعث ہو، تو کیا اس صورت میں وہ زکوۃ کا مستحق ہے ؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

جن آٹھ مصارف میں زکاۃ خرچ کرنا واجب ہے انہیں اللہ تعالی نے بالکل واضح  لفظوں میں بیان فرمایا ہے، اور یہ بھی بتلایا کہ  انہی مصارف  میں زکاۃ خرچ کرنا واجب ہے، اور یہ علم و حکمت پر مبنی فیصلہ ہے، چنانچہ فرمانِ باری تعالی ہے:

“إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَاِبْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِنْ اللَّهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ”. [التوبة:60]

صدقات تو صرف فقیروں اور مسکینوں کے لیے اور [زکاۃ جمع کرنے والے]عاملوں کے لیے ہیں اور ان کے لیے جن کے دلوں میں الفت ڈالنی مقصود ہے اور گردنیں چھڑانے میں اور تاوان بھرنے والوں میں اور اللہ کے راستے میں اور مسافر پر (خرچ کرنے کے لیے ہیں)،یہ اللہ کی طرف سے ایک فریضہ ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے۔

آیت میں پہلا اور دوسرا مصرف، فقراء اور مساکین ہے،  یعنی  انہیں اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے زکاۃ دینا جائز ہے۔ اور مرض کا علاج ایک بنیادی ضرورت ہے، جس  کی وجہ سے یہ لاکھوں کا مقروض ہوگیا ہے۔اور قرض اتارنا اس کے لیے شاید ممکن نہیں ہے، اس لیے اس کو زکوۃ کی مد میں رقم دینا جائز ہے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف  سندھو  حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ