سوال

منگنی کی شرعی حیثیت کیا ہے؟منگنی کے موقع پر لڑکے والے بہت سارے مہمان لیکر لڑکی والوں کے گھر آ جاتے ہیں۔یا لڑکی والے بہت سارے مہمان لے کر لڑکے والوں کے گھر پہنچ جاتے ہیں۔اس میں دعوت کا انتظام بھی کیا جاتا ہے۔ قرآن وحدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

منگنی کو عربی میں ’خِطبة‘ کہا جاتا ہے، جو کہ مشروع و مستحب ہے۔ایک نکاح ہوتا ہے، اور ایک وعدہ نکاح ہوتا ہے۔منگنی وعدہ نکاح ہے۔ قرآن کریم میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

{وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا عَرَّضْتُمْ بِهِ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَاءِ} [البقرة: 235]

’ کوئی حرج نہیں کہ تم عورتوں کے ساتھ منگنی کا ارادہ اشارے کنایے میں ظاہر کر دو‘۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی  ثابت ہے کہ آپ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو نکاح کا پیغام بھیجا  تھا۔ (صحیح بخاری:4793)

اگر اس میں رسومات کی جاتی ہیں، تو ان رسومات کا شریعت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔جیسے کھانے وغیرہ تیار کرنا ، بسیں بھر کر لڑکی والوں کے گھر میں جانا ،اور بھی کئی قسم کی رسومات ہیں۔  ان کا شریعت سے کوئی تعلق  نہیں ہے۔ ہمارے ہاں پہلے ایسے ہی ہوتا تھا، کہ ماں باپ جاکر لڑکی کو پسند کرلیتے تھے۔ پھر کسی دن جا کر تاریخ نکاح طے کر لیتے تھے۔اس سے زیادہ نہیں ہوتا تھا۔آج جو ہم لاکھوں روپے منگنی پر خرچ کر دیتے ہیں۔اور باقاعدہ اہتمام کے ساتھ دعوت نامے چھپوائے جاتے ہیں۔ کھانے تیار کیے جاتے ہیں، بے شمار لوگوں کو دعوت دی جاتی ہے،یہ فضول خرچی ،ریاکاری  کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔

لہذا منگنی جائز ہے جب تمام تر رسومات سے پاک ہو۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الرؤف بن  عبد الحنان حفظہ اللہ