سوال

ایک آدمی نے کرایہ پر دکان لی ہوئی ہے اور چالیس لاکھ روپیہ ایڈوانس دیا ہواہے۔پوچھنا یہ ہے کہ سال گزرنے کے بعد اس رقم پر جو کہ مالکِ دکان کو ایڈوانس دی ہوئی ہے، زکوۃ  ہوگی یا نہیں؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

اگرکرایہ دارسے بطورکرایہ کے کچھ رقم پیشگی وصول کی جائے ،اور اس رقم کو ماہانہ کرایہ میں شمار کیا جائے۔  اور یہ معاہدہ کرلیا جائے کہ جب تک پیشگی کرایہ کے طور پر دی جانے والی رقم کرایہ میں مکمل نہیں ہوجاتی،  اس وقت تک کرایہ نہیں لیا جائے گا، تو ایسی رقم مالکِ مکان یا دکان کی ملکیت شمار ہوگی۔  اور اس کی زکوٰة بھی مالک مکان  ودکان پر ہوگی۔ اوراگر صرف ایڈوانس ہو، جو معاہدہ ختم ہونے کے بعد واپس کردیا جاتا ہے، چونکہ اس رقم کا مالک ایڈوانس دینے والا ہی ہوتا ہے، لہذا اس کی زکوٰة اسی پر ہوگی، جیسا کہ صورتِ مسؤلہ میں ہے۔

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف  سندھو  حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ