سوال

ایک شخص کا کہنا ہے کہ میری نانی اماں نے وصیت کی کہ میرا کچھ مال میرے نواسے کے لیے ہے، یہ وصیت صرف زبانی تھی،  اس شخص کے  بھائی اور امی  کے علاوہ کسی کو  اس بات  کا نہیں پتا،یعنی  پورے خاندان میں اس بات کا کوئی اور گواہ نہیں ہے ، بھائی ہی اپنے بھائی کے حق میں گواہی دے رہا ہے کہ واقعی یہ مال نانی اماں نے دیا تھا۔کیا یہ وصیت مانی جائے گی؟

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

وصیت کرنا ایک مشروع عمل ہے، ارشادِ باری تعالی ہے:

{يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا شَهَادَةُ بَيْنِكُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ حِينَ الْوَصِيَّةِ اثْنَانِ ذَوَا عَدْلٍ مِنْكُمْ أَوْ آخَرَانِ مِنْ غَيْرِكُمْ إِنْ أَنْتُمْ ضَرَبْتُمْ فِي الْأَرْضِ فَأَصَابَتْكُمْ مُصِيبَةُ الْمَوْتِ تَحْبِسُونَهُمَا مِنْ بَعْدِ الصَّلَاةِ فَيُقْسِمَانِ بِاللَّهِ إِنِ ارْتَبْتُمْ لَا نَشْتَرِي بِهِ ثَمَنًا وَلَوْ كَانَ ذَا قُرْبَى وَلَا نَكْتُمُ شَهَادَةَ اللَّهِ إِنَّا إِذًا لَمِنَ الْآثِمِينَ} [المائدة: 106]

اے ایمان والو! تمہارے آپس میں دو شخص کا گواہ ہونا مناسب ہے جبکہ تم میں سے کسی کو موت آنے لگے اور وصیت کرنے کا وقت ہو، وہ دو شخص ایسے ہوں کہ دیندار ہوں خواہ تم سے ہوں، یا غیر لوگوں میں سے دو شخص ہوں، اگر تم کہیں سفر میں گئے ہو اور تمہیں موت آجائے ، اگر تم کو شبہ ہو تو ان دونوں کو بعد نماز روک لو، پھر دونوں اللہ کی قسم کھائیں کہ ہم اس قسم کے عوض کوئی نفع نہیں لینا چاہتے، اگرچہ کوئی قرابت دار بھی ہو، اور اللہ تعالیٰ کی بات کو ہم پوشیدہ نہ کریں گے ہم اس حالت میں سخت گناہ گار ہوں گے۔

مذکورہ بالا آیت سے درج ذیل باتیں معلوم ہوتی ہیں: وصیت کرنا مشروع ہے، وصیت کرتے ہوئے، دو عادل، ودیندار گواہ بنانے چاہییں، گواہ رشتہ داروں میں سے بھی ہوسکتے ہیں، اور باہر سے بھی، اگر گواہوں  کے متعلق شک وشبہ ہو، تو ان سے قسم لی جاسکتی ہے۔

صورتِ مسؤلہ میں وصیت کے گواہ مکمل نہیں، کیونکہ گواہی کے درست ہونے کے لیے ضروری ہے، کہ دو آدمی ہوں، جیساکہ آیت میں بیان ہوا، یا پھر ایک آدمی اوردو عورتیں ہوں، جیسا کہ سورۃ البقرۃ  (آیت:282)میں  ہے ،یا پھر ایک آدمی گواہ ہو، اور ساتھ مدعی وصیت قسم اٹھا دے، تو تب بھی وصیت ثابت ہوجائے گی۔ جیساکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک قسم اور ایک گواہی کو مدِنظر رکھ کر فیصلہ کرنا  ثابت ہے۔ (دیکھیں: صحیح مسلم:1712)  مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: ( الموسوعۃ الفقہیۃ:26/226)

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ  (رئیس اللجنۃ)

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ