سوال

ہم دو بہنیں ہیں، ہمارے اورکوئی بہن بھائی نہیں ہیں، ہمارے والدین کچھ  دن قبل وفات پاگئے ہیں، والدہ 28 جنوری اوروالد 2 فروری 2021ء میں فوت ہوئے۔ والد  محترم کے تین بھائی اور تین بہنیں حیات ہیں۔

ہمارے والد محترم نے کچھ رقم انویسٹمنٹ کے طور پر  دو سال قبل کسی کو دی تھی، اس کی تاحال واپسی ممکن نہیں ہوسکی، کیا وہ بھی وراثت میں تقسیم ہوگی؟

والدہ محترمہ کے نام کوئی جائیداد نہیں، وہ ایک گورنمنٹ ملازمہ تھیں، اور کچھ عرصہ قبل ریٹائرڈ ہوچکی تھیں، ان کے پاس ان کے والدین کی طرف جہیز میں دیا گیا زیور تھا، جو وہ ہم دونوں بہنوں میں تقسیم کرچکی تھیں، جس کی گواہ ہماری خالہ بھی ہیں۔

براہِ کرام والد ووالدہ دونوں کی تقسیمِ وراثت کے متعلق رہنمائی فرمادیں۔

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

  • والده پہلے فوت ہوئی ہیں، ان کے ورثاء میں خاوند کو چوتھا حصہ اور بقیہ تین حصے آپ دونوں بہنوں میں برابر تقسیم ہوجائیں گے۔  آپ نے جو کہا کہ آپ کی والدہ اپنا زیور آپ دونوں بہنوں میں تقسیم کرچکی تھیں، یہ درست نہیں، بلکہ اس میں آپ کے والد کا بھی چوتھا حصہ ہے۔
  • والد كی جتنی جائیداد ہے، اور جو انہیں اپنی بیوی ( یعنی آپ کی والدہ) کی طرف سے حصے میں آیا، اس سب کو تین حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، ایک ایک حصہ آپ دونوں بہنوں کو ملے گا، اورتیسرا حصہ آپ کے چچا اور پھوپھیوں کو ملے گا، یعنی اس کے پھر کل نو حصے ہوں گے، دو دو حصے ہر چچا کو، اور ایک ایک حصہ ہر پھوپھو کو۔
  • جو رقم بطور انویسٹمنٹ آپ کے والد صاحب نے کسی کو دی تھی، جب وہ واپس ملے گی،یا اس سے نفع حاصل ہوگا، تو اسے بھی سابقہ ترتیب کے مطابق تمام ورثا میں تقسیم کیا جائے گا۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ  (رئیس اللجنۃ)

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور حافظ محمد اسحاق زاہد حفظہ اللہ