سوال

والد کے ترکہ (9 لاکھ) سے 2004ء میں کاروبار شروع کیا، جس میں دو بہنیں اور تین بھائی (سعد، معاذ، شہباز) شریک تھے۔2009ء تک اکیلےشہباز نے کاروبار کیا، اور گھر کے اخراجات اسی سے نکلتے رہے۔اس وقت تک رأس المال 9 لاکھ سے بڑھ کر 25 لاکھ ہو چکا تھا۔پھر والدہ نے معاذ کو بھی شہباز کے ساتھ کام پہ بھیجنا شروع کر دیا ، 2015ء تک معاذ کام سیکھتا رہا اور بھائی کا معاون رہا ، معاذ نے اپنے کام کے عوض کوئی مقرر وظیفہ نہیں لیا، مشترکہ کھاتہ ہی چلتا رہا۔یہ کاروبار 60 لاکھ تک پہنچ گیا۔ اب  معاذ کام  مکمل طور پہ سیکھ چکا تھا۔ اسی سال والد کے ترکہ کی زمین سے جس کے لیے شہباز کیس لڑتا رہا 67 لاکھ حاصل ہوئے۔ جن میں سے والدہ کی ہدایت کے مطابق 24 لاکھ بہنوں کو دے دیا گیا، اور 10 لاکھ سعد کو ملا جبکہ 5 لاکھ معاذ نے وصول کیا اور اسکا بقیہ 5 لاکھ کاروبار میں لگایا گیا، اسی طرح والدہ کا حصہ 9لاکھ بھی کاروبار میں شامل ہوا اوربقیہ 14لاکھ شہباز کا بھی۔ والدہ کے حکم پر سعد اور دو بہنوں کا حساب بے باک کرکے،انکا کاروباری حصہ شہباز نے لے لیا۔اب کاروبار میں شہباز ، معاذ اور والدہ کا حصہ رہ گیا جو آج تک جاری ہےاور کاروبار اڑھائی کروڑ تک پہنچ چکا ہے۔ دریں صورت موجودہ راس المال میں کس کا کتنا حصہ بنے گا۔ افیدونا ماجورین۔

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

9لاکھ ترکہ تین بھائیوں اور دو بہنوں پہ تقسیم کیا جائے تو ہر بہن کا حصہ 112500، اور ہر بھائی کا حصہ 225000 بنتا ہے۔یعنی جب کاروبارہ شروع کیا تو رأس المال میں شہباز کا چوتھا حصہ یعنی225000شامل تھا جبکہ باقی 675000باقی افراد کا تھا۔ لہذا شراکت کے شرعی اصول کے مطابق نفع میں سے بھی ایک چوتھائی شہباز کا حق ہے اور باقی  نفع میں سے بھی آدھا شہباز کی محنت کی وجہ سے اسے ملے گا اور باقی ماندہ دیگر شرکاء میں ان کے حصوں کے مطابق تقسیم ہوگا۔ 2009ء تک یہ کاروبار 25لاکھ تک پہنچا تو اس میں رأس المال 9 لاکھ اور 16لاکھ نفع تھا۔ اس سولہ لاکھ نفع میں سے ایک چوتھائی یعنی 4لاکھ صرف شہباز کا ہے اسکے رأس المال اور محنت کی وجہ سے اور باقی 12 لاکھ میں سے 6لاکھ شہباز کو اسکی محنت کے عوض مل گیا اور دوسرے 6 لاکھ میں سے دو دو لاکھ سعد اور معاذ کے حصے میں، جبکہ ایک ایک لاکھ دونوں بہنوں کے حصوں میں آیا۔یوں شہباز کا رأس المال 600000+400000+225000= 1225000 ہوگیا اور سعد اور معاذ میں سے ہر ایک کا رأس المال بڑھ کر 425000 اور ہر بہن کا 212500 ہوگیا۔

اسکے بعد کاروبار کا دوسرا دور شروع ہوا جس میں معاذ اپنے بھائی شہباز کے ساتھ کام پہ جانے لگا۔ اس وقت رأس المال 25 لاکھ میں سے ساڑھے بارہ لاکھ یعنی آدھا شہباز کا تھا اور باقی آدھا سعد ،معاذ اور دو بہنوں کا تھا۔معاذ کے شاملِ کاروبار ہونے کے بعد2015ء تک یہ کاروبار 60 لاکھ تک پہنچا۔ اس ساٹھ لاکھ میں 25 لاکھ رأس المال  اور باقی 35  لاکھ نفع تھا۔اس 35 لاکھ نفع میں  محنت کرنے والے دو افراد معاذ اور شہباز تھے۔ معاذ چونکہ نو آموز تھا سو نفع کمانے میں یہ شہباز کا برابر کا شریک نہیں ہوسکتا۔لیکن کم ازکم چوتھے حصہ کا ضرور حقدار ٹھہرتا ہے کہ  وہ مسلسل سیکھتا رہا اور 2015تک وہ مکمل ماہر بن گیا۔ لہذا 35 لاکھ نفع میں سے چونکہ آدھا یعنی 17لاکھ 50ہزار محنت کے عوض اور باقی آدھا رأس المال کے عوض ہے سو ساڑھے سترہ لاکھ میں سے ایک چوتھائی یعنی 437500معاذ کا اور باقی 1312500 شہباز کی محنت کا صلہ ہے۔ باقی نصف یعنی ساڑھے سترہ لاکھ میں سے آدھا  یعنی 875000شہباز کا ہے کیونکہ وہ آدھے رأس المال کا مالک تھا۔ اور باقی 875000 میں دونوں بھائی اور دونوں بہنیں شریک تھے۔ یعنی 291666 سعد کے اور اتنے ہی معاذ کے اور 145833ہر بہن کے حصے میں آئے۔ گویا ساٹھ لاکھ  اس طرح درج ذیل لوگوں میں تقسیم ہوگا:

شہباز کا رأس المال 3412500 معاذ كا رأس المال 1154166
سعد کا رأس المال 716666 ہر بہن کا  رأس المال 358333

دونوں بہنوں کا حصہ 35833+358333=716666 اور سعد کا 716666 یعنی کل 1433332 روپے شہباز نے اپنے حصے میں شامل کرکے انکا حساب بے باک کر دیا۔ یوں شہباز کا رأس مال 1433332+3412500= 4845832 ہوگیا اور باقی 1154168 معاذ کا رأس  اس ساٹھ لاکھ میں شامل رہا۔

پھر اس میں مزید 9لاکھ والدہ کا حصہ ، 5لاکھ معاذ کا حصہ اور 14 لاکھ شہباز کا حصہ شامل ہوا۔ جس کے نتیجہ میں شہباز کا رأس المال 6245832 روپے اور معاذ کا رأس المال 1654168 روپے  ہوا۔ اس میں 9 لاکھ والدہ کے شامل کرکے  88لاکھ روپے رأس المال بن گیا۔ جو آج بڑھ کر اڑھائی کروڑکو پہنچا ہے۔اس 25000000 میں سے 88 لاکھ راس المال اور باقی 16200000 روپے نفع ہے۔جس میں سے آدھا یعنی 8100000محنت کا عوض اور باقی آدھا رأس المال کا عوض ہے۔ اور نفع میں معاذ اور شہباز چونکہ برابر کے شریک رہے لہذا 4050000معاذ کا حصہ اور اتنا ہی 4050000شبہاز کا حصہ ہے۔ باقی اکیاسی لاکھ نفع رأس المال کے تناسب سے تین شرکاء یعنی معاذ، شہباز اور انکی والدہ کے درمیان تقسیم ہوگا۔یعنی والدہ کا 828000 روپے، معاذ کا 1522000روپے اور  5750000روپے شہباز کا حصہ ہے۔

نفع اور رأس المال کو جمع کرنے کے نتیجہ میں اڑھائی کروڑ  درج ذيل طریقے سے تقسیم ہوگا  :

شبہاز 16045832 64.183  فیصد
معاذ 7226168 28.904 فیصد
والدہ 1728000 6.913 فیصد

مفتیانِ کرام

تحریر کردہ: ابو عبد الرحمن محمد رفیق طاہر

’جواب صحیح ہے‘۔

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف  سندھو  حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ