سوال

السلام علیکم،وباء و آزمائش کے وقت اجتماعی طور پر توبہ اور دعا کا کوئی تصور شریعت میں موجود ہے؟

جواب

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

بلاشبہ آزمائشیں و ابتلائیں ہمارے اعمال کا نتیجہ ہوتی ہیں، اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

{وَمَا أَصَابَكُمْ مِنْ مُصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَنْ كَثِيرٍ* وَمَا أَنْتُمْ بِمُعْجِزِينَ فِي الْأَرْضِ وَمَا لَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ} [الشورى: 30، 31]

”جو بھی مصیبت آتی ہے، تمہارے اعمال کا نتیجہ ہوتی ہے، حالانکہ اللہ بہت ساری کوتاہیوں سے درگزر کرتا ہے، تم اللہ کی زمین میں اس کو کسی بھی طرح عاجز نہیں کرسکتے، اور نہ اس کے سوا تمہارا حامی وناصر ہے۔“

ایک اور جگہ اللہ تعالی فرماتے ہیں:

{ظَهَرَ الْفَسَادُ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ أَيْدِي النَّاسِ لِيُذِيقَهُمْ بَعْضَ الَّذِي عَمِلُوا لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ} [الروم: 41]

”خشکی وسمندر میں فساد کا ظہور لوگوں کے ہاتھ کی کمائی ہے، تاکہ اللہ انہیں ان کے کچھ اعمال کا بدلہ چکھائے تاکہ وہ باز آجائیں۔“

سورہ توبہ میں ارشاد ہے:

{أَوَلَا يَرَوْنَ أَنَّهُمْ يُفْتَنُونَ فِي كُلِّ عَامٍ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ لَا يَتُوبُونَ وَلَا هُمْ يَذَّكَّرُون} [التوبۃ: 126]

” کیا یہ لوگ دیکھتے نہیں کہ  سال میں ایک دو مرتبہ آزمائے جاتے ہیں، لیکن پھر بھی توبہ کرتے ہیں نہ نصیحت پکڑتے ہیں۔“

پہلی قوموں کا حال بیان کرتے ہوئے اللہ رب العالمین فرماتے ہیں:

{فَلَوْلَا إِذْ جَاءَهُمْ بَأْسُنَا تَضَرَّعُوا وَلَكِنْ قَسَتْ قُلُوبُهُمْ وَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ مَا كَانُوا يَعْمَلُون} [الأنعام: 43]

”جب ہمارا عذاب آیا تو انہوں نے آہ زاری کیوں نہیں کی؟ کیونکہ ان کے دل سخت ہوچکے تھے، اور شیطان نے انہیں ان کی بداعمالیوں کو ہی مزین کرکے دکھایا۔“

لہٰذا آزمائش یا وباء کے وقت توبہ و استغفار از بس ضروری ہے۔ لیکن شریعت میں  ایسے موقعوں پر اجتماعی دعا  یا مروجہ توبہ کا  کوئی تصور موجود نہیں ہے۔

البتہ ایسے مواقع پرجلد از جلد جو اقدامات کیےجانے چاہییں، یا جن امور کا خیال رکھنا چاہیے، وہ درج ذیل ہیں:

سود کا خاتمہ                                                            فحاشی و عریانی کی بیخ  کنی                   کرپشن کا انسداد

کثرت استغفار                                                            مسلسل تضرع  اور دعا      خیانت سے گریز

حکام کا علماء سے مشاورت کر کے چلنا                         انفرادی یا باجماعت قنوت نازلہ کا مسلسل اہتمام

کثرت سے اجتماعی و انفرادی صدقہ وخیرات                    احتیاطی تدابیر کے ساتھ مسجدوں کا رخ کرنا

احتیاطی تدابیر کے نفاذ میں یکسانیت                            صلاۃ و زكاۃ کے نظام کا صحیح  نفاذ

گھر سے لے کر ادارے تک ہر طبقے میں دست بالا کا اپنے زیر نگرانی افراد پر ظلم سے اجتناب

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ  (رئیس اللجنۃ)

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبدالرحمٰن  یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر حافظ اسحاق زاہد حفظہ اللہ