سوال

شیخ صاحب میری پھپھو مرحومہ کو اپنے خاوند کی طرف سے 1/4  (چوتھائی)حصہ اراضی جو تقریبا 28 کنال بنتی ہے ملی، اور 3 حصے اراضی مرحومہ کے خاوند کے بھتیجے کو ملے۔ میری پھپھو کے تمام حقیقی بھائی اسکی زندگی میں ہی وفات پا گئے تھے۔ مرحومہ کی وفات کے بعد چونکہ ہم بھتیجے بھتیجیاں وارث تھے، لیکن ہمارے درمیان وراثت کی تقسیم پر جھگڑا ہو گیا۔ کچھ عرصہ بعد ہم ورثاء میں سے 2 اور 4 غیر جانبدار افراد کو فیصل(حکم) بنایا گیا اور انہوں نے فیصلہ کیا کہ تمام 28 کنال اراضی ورثاء میں سے ایک شخص رکھ لے اور اسکی قیمت جو آج سے 25 سال پہلے تقریبا 1 لاکھ روپے مقرر ہوئی وہ اپنے گاؤں کی مسجد کے فنڈ میں جمع کرا دے۔ لیکن ہم ورثاء میں سے ہمارے 2 چچا زاد بھائیوں نے اس فیصلے کو ماننے سے انکار کر دیا اس کے بعد سے اب تک وہ اراضی اسی طرح ہماری پھپھو مرحومہ کی ملکیت اور متنازعہ پڑی ہوئی ہے۔ اب دوبارہ یہ فیصلہ ہوا ہے کہ ورثاء میں سے جس کا جتنا حصہ بنتا ہے وہ اس کے نام انتقال کرا دیتے ہیں۔ شیخ صاحب اب سوال یہ ہے کہ پہلے جو فیصلہ ہوا تھا اس پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے کیا ہم سب پر کوئی گناہ یا کفارہ ہو گا یا نہیں؟ کیا اسی پہلے والے فیصلے پر عملدرآمد کرنا لازمی ہے یا ہم نے اب دوبارہ جو فیصلہ کیا ہے اس پر عملدرآمد  کیا جاسکتا ہے؟

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده !

  • ۲۸ کنال کے متعلق ٖپہلا پنچائتی فیصلہ غلط ہے، کیونکہ اس میں سب ورثا کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، بلکہ صرف دو کو بٹھا کر فیصلہ کردیا گیا۔ اسی طرح زمین کی قیمت بھی صحیح نہیں لگائی گئی تھی، اس لیے دوبارہ  مارکیٹ کے مطابق اس کی مناسب قیمت لگانا ضروری ہے۔
  • یہ بھی یاد رکھیں کہ ورثا میں بھتیجے شامل ہوں گے، بھتیجیاں نہیں ہوں گی، کیونکہ عصبہ مع الغیر ( مردوں کے ساتھ مل کر عصبہ )صرف چار عورتیں بنتی ہیں:
    (1)حقیقی بہن (2)علاتی بہن(3)بیٹی(4) پوتیپھوپھی، بھتیجی وغیرہ  خواتین  اپنے بھائی کے ساتھ ملکر عصبہ نہیں بن سکتیں۔
  • ہمارے خیال کے مطابق آخری فیصلہ درست ہے کہ تمام ورثا کی وراثت ان کے نام منتقل کردی جائے، پھر اس کےبعد اگر کوئی اسے اللہ کےر ستے میں دینا چاہتا ہے، تو یہ اس کی سعادتمندی و خوش بختی ہے، لیکن سب کو کسی  طور مجبور نہیں کیا جاسکتا، کہ وہ اپنے اپنے حصے کی زمین مسجد یا مدرسہ کو دے دیں۔

    وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ  (رئیس اللجنۃ)

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور حافظ محمد اسحاق زاہد حفظہ اللہ