سوال

میرے ایک دوست کی ڈیفنس لاہور میں کاسمیٹکس (میک اپ اور بناؤ سنگھار کا سامان) کی دکان ہے، ان کے پاس  عموما خواتین آتی ہیں، جو کہ بے پردہ، عریاں ہوتی ہیں، یعنی غیر ساتر لباس پہنا ہوا ہوتا ہے۔ کیا یہ کاروبار جائز ہے؟ اور کیا اسے بے پردگی اور برہنگی جیسے گناہوں میں ملوث لوگوں کے ساتھ تعاون نہیں سمجھا جائے گا؟

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

کاروبار میں حلت وحرمت کا فیصلہ قابل فروخت شے کی حیثیت کے مطابق ہوتا ہے۔ اگر وہ فی نفسہ حلال ہے تو اس کی خرید وفروخت جائز ہے۔

میک اپ اور بناو سنگھار کا سامان حلال اور اس کا استعمال درست ہے جب تک اس میں ایسی اشیاء کی آمیزش نہ ہو جن کو شریعت نے حرام قرار دیا ہے۔

شرعی دائرے میں رہتے ہوئے بیوی اپنے  خاوند کیلئے بناؤ سنگھار کر سکتی ہے؛ کیونکہ  بیوی اگر اپنے خاوند کیلئے  بناؤ سنگھار کرے تو  یہ محبت و الفت  اور ہم آہنگی کا باعث ہے، اور شریعت کا بھی یہ مقصد ہے، چنانچہ  اگر میک اپ کرنے سے خوبصورتی میں اضافہ ہو، اور کسی قسم کے نقصان کا اندیشہ نہ ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں۔

رہا یہ امر کے اسے خریدنے والی عریاں لباس اور بے پردہ ہوتی ہیں، تو اس سے کاروبار کی شرعی حیثیت پر اثر نہیں پڑتا۔ کیونکہ جب ایک شے کا مباح استعمال ہو، تو اس کی خرید و فروخت میں کوئی حرج نہیں۔ اور اگر کوئی عورت  استعمال کر کے غیر شرعی روپ میں نکلے اور بے پردگی کا مظاہرہ کرے، تو وہ خود اس کی ذمے دار ہے، اور اس کا وبال اسی پر عائد ہوتا ہے۔

البتہ یہ سننے میں آیا ہے کہ میک اپ کی وجہ سے چہرے کی جلد کو نقصان پہنچتا ہے، جس کی وجہ سے وقت سے پہلے ہی بڑھاپے کے آثار نظر آنا شروع ہو جاتے ہیں، اس لئے  ہماری  خواتین سے گزارش ہے کہ اس بارے میں طبی ماہرین سے  ضرور رجوع کریں، اوراگر یہ بات درست ہےتوایسے  میک اپ کا استعمال حرام ہوگا، یا کم از کم مکروہ ضرور ہوگا، کیونکہ ہر ایسی چیز جو نقصان ده  ہو، وہ یا تو حرام  ہے، یا کم از کم مکروہ  ہے۔

اسی مناسبت سے  یہ بات بھی ذہن   میں رہے کہ نیل پالش خواتین استعمال کرتی ہیں جس سے ناخن پر ایک تہہ سی جم جاتی ہے، تو یہ نماز پڑھنے والی خواتین کیلئے جائز نہیں ہے؛ کیونکہ نیل پالش وضو کے دوران ناخن تک پانی نہیں پہنچنے دیتی، اور ہر ایسی چیز جو پانی کو  ناخن تک نہ پہنچنے دے اسکا استعمال وضو یا شرعی غسل کرنے والے کیلئے جائز نہیں ہے، اس لئے کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:

}فاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُم{ [المائدة : 6]

’تم اپنے  چہروں اور ہاتھوں کو دھو لو، ۔

اور جس خاتون نے اپنے ناخن پر  نیل پالش لگائی ہوئی ہے ، نیل پالش کی وجہ سے اس کے ناخنوں تک پانی نہیں پہنچ پائے گا، اس لئے اس خاتون کے بارے میں یہ بات نہیں کہی جاسکتی کہ اس نے اپنے  مکمل ہاتھ دھو لیے ہیں، اور اس طرح سے خاتون وضو  یا غسل کا ایک فرض ترک کرنے کی مرتکب ٹھہرے گی۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف  سندھو  حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ