سوال

اگر کسی شخص کی چار بیویاں موجود ہیں، لیکن اسے مزید کوئی خاتون پسند آ گئی ہے، تو کیا کسی ایک کو طلاق دے کر پسند آنے والی خاتون سے نکاح کرنا درست ہے یا نہیں؟جواب دے کر عند اللہ مأجور ہوں۔

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده !

دینِ اسلام میں نکاح ایک اہم ذمہ داری اور بامقصد فریضہ ہے،   یہ مختلف ذائقے چکھنے کا ذریعہ نہیں، بلکہ ایک سنجیدہ معاہدہ ہے، جسے بلاوجہ توڑنا جائز نہیں۔

طلاق اگرچہ جائز ہے، لیکن ایک نئی عورت پسند آجانا،  پہلی بیوی کو طلاق دینے کی یہ وجہ ناکافی ہے۔ صرف اس وجہ سے اگر وہ کسی بھی بیوی کو طلاق دے گا، تو یہ ظلم ہے، جس پر وہ بیوی قیامت والے دن اس شخص کا گریبان پکڑ سکتی ہے۔

اگر چار بیویوں کے باوجود  بھی اس کی جنسی تشنگی باقی ہے، تو اسے روزے رکھنے چاہییں۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ  (رئیس اللجنۃ)

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور حافظ محمد اسحاق زاہد حفظہ اللہ