سوال

والد  اپنی بیٹی کو بطور امانت  رقم دیتاہے ، اور بسا اوقات اس کے والد صاحب بھول بھی جاتےہیں۔ لیکن لڑکی اتنی ایمان دار ہے، کہ وہ رقم اپنے والد کو یاد دلاکر پہنچا دیتی ہے۔اب وہ لڑکی خود کما بھی رہی ہے لیکن اس نے اپنے ایڈمیشن کے لئے کچھ ادھار لیا ہوا تھا جس کو وہ ادا نہیں کر سکتی ۔اب پوچھنا یہ ہے کہ جو رقم اس کے والد صاحب  اس کے پاس بطور امانت رکھتے ہیں۔ کیااپنے والد کو بتائے بغیر لڑکی ان پیسوں   سےادھار اتار سکتی ہے؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

امانت داری ایمان کا حصہ ہے۔جو شخص اللہ اورآخرت پر یقین رکھتا ہے،وہ کسی کی امانت میں خیانت نہیں کر سکتا۔ اسے اس بات کا احساس ہو تا ہے، کہ اگر میں نے کسی کا حق دبالیا یا اس کی ادائیگی میں کمی اورکو تاہی کی تو میرا رب مجھے دیکھ رہا ہے، وہ یقینا اس کا حساب لے گا ۔ اوراس دن جب کہ ہر شخص ایک ایک نیکی کا محتاج ہوگا، حق تلفی کے عوض میری نیکیاں دوسروں کو تقسیم کردی جائیں گی، پھر میری مفلسی پر وہاں کو ن رحم کرے گا؟ اس طرح کے تصورات سے اہل ایمان کا دل کانپ اٹھتا ہے ۔ اورپھر خیانت یا حق تلفی کر نے سے باز آجاتا ہے، لیکن جس کے دل میں ایمان ہی نہ ہو یا ماحول اورحالات نے ایمان کی روشنی سلب کر لی ہو تو خیانت کر نے میں ایسے شخص کو کوئی تردد نہیں ہوتا۔ اسی لیے رسول اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم نے امانت داری کو ایمان کی علامت اورپہچان قرار دیتے ہوئے ارشاد فرمایا:

“قَالَ لَا إِيمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَةَ لَهُ”. [مسنداحمد:12595]

’جس میں امانت داری نہیں اس میں ایمان نہیں‘۔

ایک اور روایت میں رسول اللہ ﷺ نے منافق کی علامات بیان کرتے ہوئے فرمایا:

” آيَةُ المُنَافِقِ ثَلاَثٌ: إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ”. [بخاری:33]

’منافق کی تین نشانیاں ہیں جب بات کہے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے اور جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرے‘۔

اللہ تعالیٰ نے بھی قرآن کریم کے متعدد مقامات پر امانت داری کی تاکید فرمائی ہے:

“فَلْيُؤَدِّ الَّذِي اؤْتُمِنَ أَمَانَتَهُ وَلْيَتَّقِ اللَّهَ رَبَّهُ”.  [بقرة: 283]

’توجسے امین بنایا گیا ا س کو چاہیے کہ اپنی امانت ادا کرے اورچاہیے کہ اپنے پروردگار اللہ سے ڈرے‘۔

اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں امانت داری کو تقویٰ سے جوڑ دیا ہے۔ یعنی جس کو موت کے بعد کی زندگی حساب وکتاب اورعدالت الٰہی پر یقین ہو جس کے دل میں خوف خدا اوراس کی گرفت کا احساس ہو ،ا سے چاہیے کہ امانت میں خیانت نہ کرے۔

باپ اپنی بیٹی کو جوامانت دیتاہےبےشک وہ بھول جائے،لیکن بیٹی کو تو پتہ ہےکہ یہ میرے باپ کی امانت ہے۔اس لیے بیٹی کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے باپ کو وہ رقم واپس کرے، جیساکہ وہ کرتی بھی ہے۔

بیٹی کو ایڈمیشن کے لئےادھارلینے کی ضرورت ہی نہیں ،  جبکہ اس کے والد موجود ہیں۔کیونکہ والد کی ذمہ داری ہے کہ  اس کی تمام جائزضروریات پوری کرے۔

بہرصورت پھر بھی  والد کی اجازت کے بغیر ان کے پیسوں میں تصرف درست نہیں ۔اس کے لئے  ضروری ہے کہ اپنے والد کو بتائے کہ ایڈمیشن کےلیے جو میں نے قرض لیا ہے، میں نے ادا کرنا ہے۔ تو اس کی اجازت لے کر یہ اپنا قرض اتار سکتی ہے،بغیر اجازت کے جائز  نہیں ہے۔وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الرؤف بن  عبد الحنان حفظہ اللہ