سوال

میرے والد صاحب کاروبار سے فارغ ہیں، عمر بھی زیادہ ہے ۔ وہ چاہتے ہیں کہ اپنی زندگی میں اپنی وراثت تقسیم کر دیں۔  کیا زندگی میں وراثت تقسیم کی جا سکتی۔  مطلب بیٹی کو بیٹے سے آدھا دیا جائے۔

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

  • وراثت کی تقسیم کا صحیح وقت میت کی وفات کے بعد ہے۔ کیونکہ قرآنِ کریم میں اس کے لیے ’ماترک‘ کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔ اور یہ کیفیت وفات کے بعد ہوتی ہے۔ زندگی میں تو وہ اس جائیداد کا مالک ہوتا ہے۔

ہاں اگر والد  کو خطرہ ہو کہ میرے مرنے کے بعد  ورثا آپس میں  جائداد کی تقسیم پرجھگڑا کریں گے۔تو اس کا حل یہ ہے وہ کسی کو مختار خاص بنا دے۔ اس کو یہ وصیت کرے کہ میرے مرنے کے بعد میری جائیداد کو میرے ورثاء میں حسبِ حصص شرعی تقسیم کردے۔

زندگی میں جائیداد دینے کا نقصان یہ ہے، کہ اگر کوئی بچہ باپ کی زندگی میں ہی فوت ہو جائے ،تو وہ جائیداد تو لے چکا ہوتا ہے، حالانکہ وہ اس  کا حقدار نہیں ہوتا ۔ اور دوسرا یہ ہے کہ اگر کوئی آدمی زندگی میں جائیداد تقسیم کر دیتا ہے۔  پھر اس کے ہاں کوئی اور بچہ پیدا ہوتا ہے، تو وہ بچہ اس جائیداد سے محروم ہو جائے گا۔یہ قباحتیں ہیں زندگی میں جائیداد کی تقسیم کرنے کی۔

  • ہاں زندگی میں اولاد کو بطور تحفہ، ہدیہ اور گفٹ دیا جاسکتا ہے۔ لیکن اس میں بھی دو باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ ایک تو سب اولاد کو  دیا جائے، دوسرا اس میں بیٹے بیٹی کو ایک جتنا ہی حصہ ملے گا۔ وراثت کی طرح بیٹے کو بیٹی سے دوگنا نہیں دیا جائے گا۔

نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کے والد نے انہیں ایک غلام ہدیہ کیا، انہوں نے کہا کہ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو  گواہ بنالیں، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے، تو آپ نے پوچھا: آپ کی اس کے علاوہ بھی اولاد ہے؟ کہا: جی ہاں، فرمایا: ان سب کو بھی یہ تحفہ دیا ہے؟  عرض کیا: نہیں، آپ نے فرمایا: میں ظلم پر گواہ نہیں بن سکتا،  یا تو سب کو دیں، یا پھر اس کو بھی واپس کریں، لہذا نعمان رضی اللہ عنہ سے وہ تحفہ واپس لے لیا گیا۔ ( صحیح بخاری:2586،2587،2650)

اسی طرح زندگی میں ہی بعض ورثاء کو ساری جائیداد بطور ہدیہ اور گفٹ اس لیے دے دینا، تاکہ بقیہ ورثاء کو محروم کیا جاسکے، یہ بھی قطعا جائزنہیں ہے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الرؤف بن  عبد الحنان حفظہ اللہ