سوال

کیا  “قوس قزح” کہنا جائز ہے؟

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

’قوس‘ کا معنی ’کمان‘ ہے، جبکہ ’قزح‘ خوبصورتی یابلندی کو کہتے ہیں۔ اس سے مراد وہ  مختلف رنگوں کی وہ خوبصورت کمان ہے، جو بارش کے بعد آسمانوں کی بلندی پر نظر آتی ہے۔ شریعت میں ایسی کوئی  دلیل نہیں، جس میں ’قوسِ قزح‘ کہنے سے منع کیا گیا ہو۔ بعض روایات وارد ہیں، جس میں قوس قزح کہنے کی ممانعت ہے، کیونکہ یہ شیطان کا نام ہے۔ لیکن وہ روایات سخت ضعیف ہیں، جن سے استدلال درست نہیں ۔ [السلسلة الضعيفة للألباني:872]

ہاں اگر واقعتا کوئی ’قوس قزح‘کو شیطان کی کمان کے معنی میں  سمجھے، تو پھر ہم اس لفظ کے ساتھ جڑے، اس غلط نظریے کی نفی تو کریں گے،لیکن اس نام کو ہی مکروہ سمجھنے کی کوئی دلیل نہیں ہے۔ واللہ أعلم بالصواب

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الرؤف بن  عبد الحنان حفظہ اللہ