سوال

میرے گھر کے سامنے ایک پلاٹ فروخت ہورہا تھا  میں نے خرید لیا نہ میری کاروبار کی نیت ہے نہ ہی بیچنے کی ہوسکتا ہے مستقبل میں اس کو بیچ بھی دوں کیا اس پر بھی زکوۃ ہوگی؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

جو پلاٹ ذاتی استعمال اور گھر بنانے کے لیے خریدا جائے، اس پر زکاۃ نہیں ہوتی، جبکہ جو کاروبار اور انویسٹمنٹ کے طور پر ہو، اس کی ہر سال اڑھائی فیصد زکاۃ دینا ضروری ہے۔

آپ نے جو صورتِ حال بتائی ہے، اس میں آپ خود فیصلہ کریں، کہ دونوں میں سے کس نیت سے آپ نے پلاٹ خریدا ہے؟ جیسا کہ آپ نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ مستقبل میں، میں اس کو بیچ دوں، تو اس سے محسوس ہوتا ہے کہ آپ کارجحان کاروبار کا ہی ہے۔لہذا بہتر یہی ہے کہ  ہر سال اس پلاٹ   کی مارکیٹ ویلیو معلوم کرکے، اس پر اڑھائی فیصد کے حساب سے زکاۃ ادا کریں۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف  سندھو  حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ