سوال

میرا خاوند اور بچے گھر میں کتا رکھنا چاہتے ہیں۔ایک تو گھر کی حفاظت کے لئے، دوسرا بچوں کا شوق بھی ہے۔  اور گھر سے باہر رکھیں گے گھر کے اندر داخل نہیں ہوگا ۔قرآن وسنت سے اس مسئلہ کو واضح فرمائیں۔

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

حدیث  میں شوقیہ کتا رکھنے کی ممانعت آئی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“مَنِ اقْتَنَى كَلْبًا، لَيْسَ بِكَلْبِ مَاشِيَةٍ، أَوْ ضَارِيَةٍ، نَقَصَ كُلَّ يَوْمٍ مِنْ عَمَلِهِ قِيرَاطَانِ” [بخاری:5480]

’ جس نے ایساکتاپالا،جونہ مویشی کی حفاظت کے لیے ہے۔اور نہ شکار کرنے کے لئے لیےہے، تو روزانہ اس کی نیکیوں میں سے دو قيراط کی کمی کی جاتی ہے‘۔

بعض روایات میں ایک قیراط کا لفظ ہے۔ گو یا کتے کی نسل اور موذی ہونے کے اعتبار سے فرق  ہے۔ گویا بعض کتے پالنے کی وجہ سے ایک قیراط ثواب میں کمی ہوتی ہے، اور بعض کیوجہ سے دو قیراط۔

مذکورہ حدیث میں کتا  رکھنے کی اجازت اسی صورت میں ہے کہ وہ ریوڑ یا کھیتی باڑی کی حفاظت کے لیے ہو ، یا پھر شکار کے لیے ہو۔ دور حاضر میں سراغ رسانی اور تفتیشی امور بھی اسی میں آجاتے ہیں۔

اس کے علاوہ شوق وغیرہ کے طور پر کتا رکھنا ناجائز ہے، او راس کی کئی ایک وجوہات ہیں، مثلا:

( 1) گھر میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے۔

(2)اس سے مسافروں کو تکلیف ہوتی ہے۔

(3) کثرت نجاسات کھانے کی وجہ سے بدبو کا باعث ہے۔

(4)بعض کتوں کوشریعت میں شیطان بھی کہا گیا ہے۔

(5)گھر کے برتنوں کو سونگھتا پھرتا ہے،اور انہیں پلید کر دیتا ہے۔

لہذا گھر میں کتا رکھنے سے ہر صورت گریز کرنا چاہیے۔ ابھی تو آپ کہہ رہے ہیں کہ ہم اسے گھر سے باہر رکھیں گے، لیکن جب بچوں کو کتے کا شوق ہے، تو بعید نہیں کہ وہ آہستہ آہستہ ان کے ساتھ گھر بھی آنے لگے۔  جو بچے کتے کا شوق دل میں رکھ کر جوان ہوں گے، ہوسکتا ہے، وہ کل آپکے  منع کرنے کے باوجود بھی گھر میں کتے رکھنا شروع کردیں، جیسا کہ بعض لوگ کتوں کو اپنے ساتھ سلاتے اور کھلاتے پلاتے ہیں۔

حدیث  مبارکہ میں ہےکہ کہیں سے کتے کابچہ آیا اور کھیلتے کھیلتے  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چارپائی کے نیچے چھپ گیا۔اور اس کا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو پتہ نہ چلا، تو فرشتہ وحی نہ لے کر آیا،پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پتہ چلاآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو نکالا،اوروہاں پانی چھڑکا ،پھر جبرئیل علیہ السلام وحی لے کر آئے، اور فرمایا:

 “إِنَّا لاَ نَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ وَلاَ كَلْبٌ”.[بخاری:3227]

ہم اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس گھر میں کتا اور تصویر ہو‘۔

اس لیے اس کی اجازت نہیں کہ بچوں کے شوق کو پورا کرنے کے لئے گھر میں کتا رکھا جائے۔اور پھر بچے تو بچے ہی ہوتے ہیں۔وہ اس کتے کو ہاتھ بھی لگائیں گے،اپنے بدن اور جسم کو پلید بھی کریں گے۔ لہذا اس کتے کو گھر میں رکھنا نقصان سے خالی نہیں۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الرؤف بن  عبد الحنان حفظہ اللہ