سوال

آجکل یوٹیوب پر ویوز کو پیسے دے  کربڑھایا جا سکتا ہے،مثلا ایک ویڈیو پر  1000 ویوز کا 300 روپیہ لیتے ہیں، آگے گروپس بنے ہوئے ہیں جس میں لنک شیئر کر دیا جاتا ہے۔  سوال یہ ہے کہ کیا یہ کام کرنا جائز ہے؟ اور  کیا یوٹیوب سے پیسے کمانا جائز ہے؟

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

اس سوال میں دو تین باتیں ہیں، جنہیں الگ الگ اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے۔

یوٹیوب پر بنائی جانے والی ویڈیوز کی نوعیت

ان پر دکھائے جانے والے اشتہارات

ویڈیو ز پر آنے والے ویوز اور واچ ٹائم

  • سب سے پہلی بات یوٹیوب کسی کو ویڈیوز پر پیسے کیوں دیتی ہے؟

اصل میں کوئی بھی کمپنی اپنی مصنوعات کو زیادہ سے زیادہ فروخت کرنے کے لیے تشہیر کرتی ہے. انٹرنیٹ کی دنیا میں بھی یہی طریقہ کار اختیار کیا جاتا ہے. سو یوٹیوب ویڈیو میں جب کسی کے سامنے اسکی دلچسپی والی چیز کا اشتہار آتا ہے تو وہ اسے مکمل دیکھتا ہے، وگرنہ اسے ہٹا کر اصل ویڈیو دیکھنے میں مشغول ہوجاتا ہے.

گوگل اشتہار دینے والی کمپنی سے رقم وصول کرتی ہے کہ اتنی مرتبہ آپکا اشتہار ظاہر ہوا اور اتنی مرتبہ دیکھا گیا. دیکھنے سے مراد دلچسپی رکھنے والے افراد کا دیکھنا ہوتا ہے. پھر اس حاصل شدہ رقم میں سے ایک خاص حصہ ان لوگوں کو دیا جاتا ہے جن کے چینل پہ وہ وڈیو دیکھی گئی تھی جس پہ اشتہار ظاہر (شو)  ہوا یا دیکھا گیا۔

چینل بنانے والے اپنے چینل کو پیش کرتے ہیں کہ ہماری ویڈیوز پہ اشتہار چلائے جائیں، تاکہ ہمیں بھی اس میں سے کچھ حصہ ملے.

  • پھر جب اشتہارات ویڈیوز پہ آنا شروع ہوتے ہیں تو زیادہ سے زیادہ نفع کمانے کے لیے وہ ایسے افراد ڈھونڈتے ہیں جو معمولی رقم لے کر انکی ویڈیوز دیکھیں، اور ان پہ چلنے والے اشتہار دیکھیں، خواہ انہیں اس اشتہار میں کوئی دلچسپی ہو یا نہ.

اس سارے سرکل میں سبھی نفع کماتے ہیں سوائے اس کمپنی کے جس نے اشتہار دیا ہوتا ہے، وہ نقصان اٹھاتی ہے کہ اسکی پراڈکٹ کا اشتہار اتنے افراد نے مکمل دیکھا لیکن وہ پسند کسی کو بھی نہیں آئی اور کسی نے اسکا آرڈر نہیں دیا.سو اس اعتبار سے یہ ’اضرار‘ ہے جسکی شرع میں اجازت نہیں۔

اور زائرین (ويورز) چونکہ  صرف پیسے کی خاطر ویڈیوز دیکھ رہے ہوتے ہیں، سو اس چینل کی مقبولیت حقیقی مقبولیت نہیں ہوتی بلکہ بناوٹی ہوتی ہے، اور اس مقبولیت کی بنا پہ اسے اشتہارات ملتے ہیں، سو یہاں بھی دھوکے کا پہلو پایا جاتا ہے۔

پھر دوسرا پہلو ویڈیو دیکھنے کے جواز وعدم جواز کا بھی ہے، كيونکہ اگر ویڈیو میں یا اشتہار میں نامحرموں کی تصاویر اور میوزک  وغیرہ ہے، تو اسے دیکھنا ہی ناجائز ہے،. اور عموماً اشتہارات اور اکثر ویڈیوز ان قباحتوں پہ مشتمل ہوتی ہیں۔

ہاں اگر مذکورہ قباحتیں نہ ہوں تو  پھر اس میں کوئی حرج محسوس نہیں ہوتا، کیونکہ اصول  یہ ہے کہ “معاملات میں اصل جواز ہے، الا کہ حرمت کی کوئی دلیل ہو”۔

1.کیونکہ معاملات میں اصل اباحت و جواز ہے، الا کہ ممانعت کی کوئی دلیل موجود ہو، جو کہ یہاں موجود نہیں۔

2.بادئ النظر میں یہ ’’جعالہ‘‘ کی ایک قسم ہے، جس میں ایک فریق دوسرے کو کسی کام کی تکمیل پر طے شدہ معاوضہ ادا کرتا ہے، حضرت یوسف علیہ الصلاۃ والسلام کے واقعہ میں:

{وَلِمَنْ جَاءَ بِهِ حِمْلُ بَعِيرٍ} [يوسف: 72]

“جو پیمانہ ڈھونڈ لائے گا، اسے ایک اونٹ کے برابر اناج ملے گا”

سے فقہاء نے جعالہ کی شرعیت پر استدلال کیا ہے۔اسی طرح رقیہ (دم) کرنے پر اجرت والی مشہور حدیث سے بھی استدلال معروف ہے۔ لہذا اگر چینل خیر نشر کررہا ہے، اور دیکھنے والا اسے وقتا فوقتاً اپنا بیلنس خرچ کرکے واچ کررہا ہے، یا واچ نہیں بھی کررہا لیکن اپنے پیکج سے واچ ٹائم پورا کردیتا ہے، اور چینل والا ویور کو طے شدہ رقم ادا کرتا ہے، تو کوئی حرج نہیں معلوم ہوتا۔

یہ کہنا کہ اس میں دھوکہ ہے، کیونکہ بعض دفعہ ویڈیو صرف کھولی جاتی ہے، اور پھر اسے بند کردیا جاتا ہے، یا پھر ویڈیو چلا کر چھوڑ دی جاتی ہے، تو ہمارے خیال میں یہ دھوکہ نہیں، کیونکہ یوٹیوب ’ویوز‘ اور ’واچ ٹائم‘ دونوں کو الگ الگ نوٹ کرتا ہے، جس نے صرف ویڈیو کھول کر بند کردی ہے، وہ ’ویوز‘ میں تو آجائے گا، لیکن ’واچ ٹائم‘ میں نہیں آئے گا، اسی طرح ’واچ ٹائم‘ سے مراد  بھی یوٹیوب کے ہاں ویڈیو کا  کسی ڈیوائس پر چلنا (Play)  ہے، کوئی اس کو دیکھ رہا ہے یا نہیں، یہ مطلوب نہیں۔ ہاں اگر کوئی چینل والا یہ شرط لگائے کہ  ویڈیوز کو  صرف(Play)    کرنا کافی نہیں، بلکہ بغور سننا اور دیکھنا بھی ہے، تو پھر اس معاہدے کی پاسداری ضروری ہے۔

اور اس کی صورت یہ ہوسکتی ہے کہ :

  • ویڈیوز دعوتی ودینی مواد، یا  مباح وجائز دنیاوی امور پر مشتمل ہوں۔بے پردگی، گانے بجانے نہ ہوں۔
  • ویڈیوز پر چلنے والے اشتہار کی بھی سیٹنگ اس طرح کی ہو، کہ اس پر صرف وہی اشتہارات آئیں، جو ان قباحتوں سے خالی ہوں۔
  • ’ویوز‘ بڑھانے کے لیے لنک صرف انہیں لوگوں میں شیئر کیا جائے، جو اس میں دلچسپی رکھتے ہوں۔

والله أعلم بالصواب

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ  (رئیس اللجنۃ)

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ