سوال

اگر ایک ماہ کے وقفے وقفے سے مرد اپنی بیوی کو اس بہتان کی بنا پر کہ بیوی نے اپنے میکے والوں سے مل کر حمل گرایا  ہے،  تین بار طلاق دے دی ہو  تو کیا اس کے بعد بھی رجوع ممکن ہے؟ جبکہ بیوی کہہ رہی ہو کہ میرے شوہر نے مجھے طلاق دی مگر میرے علم میں نہیں ہے۔

اب لڑکی یہ بات کہہ کر کہ مجھے علم نہیں طلاق کا، اس لیے میں اپنا گھر بسانا چاہتی ہوں ، تو کیا اس بنا پہ رجوع ممکن ہے؟ اسی طرح مرد کہتا ہے کہ مجھ سے زبردستی طلاق لی گئی ہے مگر اسکا یہ کہنا سراسر جھوٹ پہ مبنی ہے۔

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

اگر خاوند نے وقفے وقفے سے بیوی کو تین بار طلاق دے دی ہے تو یہ تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں۔

لڑکی کو علم ہو یا نہ ہو، اگر خاوند اقرار کرتا ہے کہ میں نے وقفے وقفے سے تین طلاقیں دی ہیں،  یا خاوند تو اقرار نہیں کرتا، لیکن گواہ موجود ہیں اس بات پر کہ اس نے وقفے وقفے سے تین طلاقیں دے دی ہیں تو پھر تین طلاقیں واقع ہو جائیں گی۔ اب نہ تو یہ رجوع کر سکتے ہیں اور نہ ہی دوبارہ نکاح کر سکتے ہیں۔

اگر خاوند یہ کہتا ہے کہ مجھ سے زبردستی طلاق لی گئی ہے تو وہ اس بات پر دو گواہ پیش کرے جو گواہی دیں کہ واقعی زبردستی طلاق لی گئی ہے یا یہ کہا گیا ہے کہ اگر طلاق نہیں دو گے تو قتل کر دیں گے، اگر گواہ پیش نہیں کر سکتا تو پھر طلاق ہوگئی ہے، اس کا بہانہ تسلیم نہیں کیا جائے گا۔

(ان سب امور  سےتفصیلی فتاوی ہماری ویب سائٹ پر موجود ہیں۔)

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  محمد إدریس اثری حفظہ اللہ