سوال (381)

ایک آدمی نے زمین خریدی ہے وہ اس پر دوائی کا کارخانہ بنوائے گا ۔ کارخانہ بننے میں تین چار سال لگ جائیں گے ۔ تو کیا وہ جب تک ہر سال اس زمین کی زکوٰۃ دیتا رہے گا ؟

جواب

اس نے زمین بطور تجارت خریدی ہے تو اس میں زکاۃ نہیں ہے ، زکاہ جب کارخانہ لگ جائے گا تو اس کی آمدن پر ہوگی ۔

فضیلۃ الشیخ محمد ادریس اثری حفظہ اللہ

جو چیز آلہ تجارت ہو یا آلہ تجارت بننے جا رہی ہو اس پر زکاۃ نہیں ہوتی ہے ، خواہ وہ کتنی مہنگی ہو ، اس پر زکاۃ نہیں ہوتی ہے ، لہذا اس پر زکاۃ نہیں ہوگی ، اگر اس کی نیت میں یہ ہے کہ مناسب ریٹ ملے گا تو بیچ بھی دوں گا تو اس پر زکاۃ ہوگی ، پھر دیکھے اپنی نیت کو اگر وہ واقعتاً اس کو آلہ تجارت بنانا چاہتا ہے کہ یعنی کارخانہ پھر اس پر زکاۃ نہیں ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ