مزیدار اور مفید پھل انگور کے متعلق ایک تازہ تحقیق سامنے آئی ہےجس میں کہا گیا ہے کہ یومیہ انگور کھانے سے جلد کی تیزابیت یا سورج کی روشنی میں جسم جلنے سے حفاظت ممکن ہے۔

سورج کی جلا دینے والی شعاعوں سے متاثرہ جلد کو جلد کی تیزابیت یا جسم کے دھوپ میں جلنا کہتے ہیں جس کو انگریزی میں ’سن برن‘(Sunburn) کہتے ہیں۔  سورج کی الٹرا وائلٹ (یو وی) یا شعاؤں سے سن برن کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے اور سورج کی روشنی یا شعاؤں سے جلد کے جلنے کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں۔سورج کی روشنی سے جب جلد جلتی ہے تو  اسکن خراب ہو جاتی  ہے اور اگر  سن برن بری طرح ہو یا شدت اختیار کر جائے تو جلد کی  کینسر بھی ہوسکتی ہے۔

مغربی ممالک اور امریکہ میں  سالانہ لاکھوں لوگ  جلد کی کینسر کا شکار ہوتے ہے اور وہاں کے لوگ سورج کی الٹرا وائلٹ شعاعوں سے محفوظ رہنے کے لیے کئی ایک طریقے اختیار کرتے  ہیں۔اس سلسلے میں  انگوروں کے جلد کی جلن پر اثرات کا جائزہ لینے کے لیے ایک ریسرچ کی گئی اس تحقیق میں لگ بھگ تین درجن افراد کو شامل کیا گیا۔

یہ تحقیق طبی جریدے ’ایم ڈی پی آئی‘  کا حصہ بنی  جس کے مطابق سائنسدانوں  نے جلد کی جلن پر انگوروں کے اثرات جاننے کے لیے 24 سے تقریبا 56 سال کی عمر  کے 36 رضاکاروں کو تحقیق کا حصہ بنایا ان  میں سے 7 افراد تحقیق کو بیچ میں ہی چھوڑ گئے۔باقی رہ جانے والے 29 رضاکاروں پر تحقیق کی گئی جس میں ان افراد کو روزانہ  400 گرام انگور کھانے کا کہا گیا۔

ریسرچ کے ایک پہلو کے مطابق  16 مرد اور 15 خواتین میں سے آدھے افراد کو دو ہفتوں تک مختلف انگور کھلائے گئے ۔ یعنی سرخ، گلابی، جامنی اور ہرے رنگ کے  انگور کھانے کو کہا گیا اور ان کو  دیگر متعدد غذائیں کھانے سے  منع کردیا گیا۔  ان کے مختلف ٹیسٹس بھی کیے گئے جب کہ ان کی جلد پر شعاؤں کو برداشت کرنے کی حساسیت بھی چیک کی گئی۔ماہرین نے دو ہفتوں بعد تمام رضاکاروں کے ٹیسٹس کیے،

اس تحقیق کے نتائج یوں سامنے آئے کہ روزانہ تقریبا 400 گرام انگور کھانے والے رضا کاروں کی جلد کی حساسیت میں اضافہ ہوا اوران کی  سورج کی متوسط تپش کو زیادہ دیر تک برداشت کی مدافعت بڑھ گئی ۔ وہ جسی قسم کی  گرمائش کے احساس سے محفوظ رہے ۔جب کہ ایسے افراد کے  ٹیسٹس بھی کم انگور کھانے والے افراد کے مقابلے زیادہ بہتر آئے۔

اس تحقیق کی روشنی میں ماہرین نے تجویز کیا کہ  یومیہ 380 سے 400 گرام انگور کھائیں تو کہا دیگر کئی ایک فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ ان کی جلد سورج کی تپش کو برداشت کرنے کے اہل ہوجائے گی۔