آشوبِ چشم مَسئلہ مُہِم و اَھم، محتاط رہیں دَوا کے ساتھ، دُعا کے ساتھ

آشوبِ چشم ایک بیماری جو آنکھوں کو سُرخ کر دیتی ہے، ابتدائی طور پر جلن رہتی ہے، رفتہ رفتہ درد کی صورت اختیار کر لیتی ہے۔ خاص طور سے جب جب جسم میں جھکاؤ رہتا ہے تب خون آنکھوں کے گِرد رَگوں میں اُبھر آتا ہے خون کی روانی اور بہاؤ کے سبب آنکھوں میں چُرمُراہٹ اور ٹِیس اٹھتی ہے۔ بے چینی اور اضطراب کی سی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔ نماز میں رکوع اور سجدہ کا جھکاؤ بھی بری طرح متأثر ہوتا ہے۔ ذاتی طور پر دو دن سے میں بھی آشوبِ چشم کے سبب متأثر ہوں۔ نماز کے دوران جھکاؤ کی صورت میں درد روکنے کا ایک فوری حل میرے پاس یہ تھا کہ آنکھوں کو زور سے بند کر لیا جائے، اس سے خون کی روانی اور بہاؤ میں قدرے کمی واقع ہوتی ہےجس سبب سے درد اور ٹِیس ہَوا ہو جاتی ہے۔
تاہم!
اسے ہرگز ہرگز غیر سنجیدہ نہ لیں!
طبی امداد کیلئے فوری آئی اسپیشلسٹ ڈاکٹرز سے رجوع کرکے تِریاق ڈھونڈیں۔ البتہ کچھ ضروری احتیاطیں ایسی ہیں جنہیں عادتِ ثانیہ بنانے کی اشد ضرورت ہے۔ ان جمیع احتیاطوں کو پڑھا اور دیکھا جائے تو ایک ہی چیز مشترک طور سے سامنے آتی ہے اور وہ ہے اعلیٰ درجے کی صفائی و ستھرائی!
جی ہاں صفائی و ستھرائی!
صفائی و ستھرائی روزِ اول سے سرشتِ انسانی میں شامل و داخل ہے۔ اس کے بغیر زندگی اجِیرن ہے۔ ذاتی صفائی، ماحول کی صفائی، کھانے اور پہننے میں صفائی۔ استعمال کے اعتبار سے سب سے زیادہ مُستعمَل عُضو ہاتھ اور منہ ہے، ان کی صفائی پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔
احتیاط کے باوجود بھی بیماری کا لگنا امرِ ربی ہے۔ اللہ کریم کے فیصلہ کے سامنے کسی شے کوئی وَقعَت نہیں!
مگر ہمیں مکمل احتیاط اور اسباب اختیار کرنے کی شرعی ہدایت ہے۔ بیماری کے لگنے کی جہاں ظاہری وجوہات ہوتی ہیں وہاں کچھ باطنی اور روحانی وجوہات عجب قسم کی ہیں جیسے: شرک ، بدعت ، خرافت ، ظلم اور چھوٹے بڑے گناہ!
پس دوا بھی لیں اور ساتھ ساتھ کچھ دعائیں بھی پڑھیں۔ بفضل اللہ تعالیٰ شفاء نصیب ہوگی۔
1۔ اللہ کریم کی خوب تعریف کریں۔
2۔ درود شریف کثرت سے پڑھیں۔
3۔ اپنے گناہوں پر ندامت کے آنسوں بہائیں۔
4۔ صبح و شام 3 مرتبہ:

“بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ”۔ (سنن ابن ماجہ: 3869)

ترجمہ: “اس اللہ کے نام سے جس کے نام لینے سے زمین اور آسمان کی کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی ہے، وہ سمیع و علیم (یعنی سننے اور جاننے والا ہے) تو اسے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی”۔
5۔ صبح و شام 3 مرتبہ:

“أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ”۔ (صحیح المسلم: 6880)

ترجمہ: “میں ہر اس چیز کے شر سے جسے اللہ نے پیدا کیا، اس کے کامل ترین کلمات کی پناہ میں آتا ہوں”۔
6۔ صبح و شام 3 مرتبہ:

“اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَدَنِي، اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي سَمْعِي، اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَصَرِي، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ”۔ (سنن ابی داؤد: 5090)

ترجمہ: “اے اللہ! تو میرے جسم کو عافیت نصیب کر، اے اللہ! تو میرے کان کو عافیت عطا کر، اے اللہ! تو میری نگاہ کو عافیت سے نواز دے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں”۔
7۔ چونکہ آشوبِ چشم کا مطلب آنکھوں کی بیماری ہے۔ لہٰذا قرآں کریم میں جتنی بھی آیات نظر پر دلالت کرتی ہیں، انہیں پڑھ کر آنکھوں پر دم کیا جا سکتا ہے۔ چونکہ قرآن کریم سارے کا سارا سراسر شفاء ہے۔ اس نیت سے دم کیا جائے تو بفضل اللہ تعالیٰ شفاء یابی نصیب ہو جائے گی۔

 عبدالقیوم فرُّخ