بندش سے مراد کسی چیز یا کام کو باندھ دینا روک دینا۔ مثلا اگر نکاح پر بندش ہو تو نکاح نہیں ہوتے۔ اولاد پر ہو تو اولاد نہیں ہوتی۔ کاروبار پر ہو تو کاروبار نہیں چلتا اسطرح جس چیز پر بندش کر دی جائے وہ چیز بند ہو جاتی ہے۔ بندش مختلف طریقوں سے کی جاتی ہے جو خاص طور پر کسی کام یا چیز کو روکنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ اسمیں روحانی مخلوقات مسلط کی جاتی ہیں جو دماغ پر اثر کرتی ہیں۔ گاہک کو یا دکاندار نظر نہیں آتا یا اس سے بدظن ہو جاتا ہے چاہے وہ دوسروں سے سستا سامان بیچ رہا ہو۔ اسی طرح نکاح پر ہو تو یا مریض کا دل نہیں چاہتا نکاح ہو دل تنگ ہوتا یے۔ یا لوگ پسند کر جاتے ہیں اور پھر جواب نہیں دیتے بدظن ہو جاتے ہیں۔۔۔اسی طرح باقی معاملات ہوتا ہے۔
بندش کیوں کی جاتی ہے؟
حاسد لوگ کسی کا چلتا کاروبار دیکھ کر یا اس وجہ سے کہ گاہک ہمارے پاس آئیں کاروبار پر بندش کروا دیتے ہیں۔ اسی طرح اگر کسی نے رشتہ مانگا نہ دیا تو مخالف پارٹی بدلہ لینے کے لیے بندش کروا دیتے ہیں۔ نیز وجہ کوئی بھی ہو سکتی ہے۔
بندش کی علامات
1.سر کندھے آنکھیں بھاری رہنا۔
2.کام بالکل ٹھیک ہونا پر عین موقع پر ا کر سب ختم ہو جانا۔
3.سستی جمائیاں غنودگی دماغ کا کام نہ کرنا یادداشت کمزور ہو جانا ہر جگہ رکاوٹ آنا۔
مزید پڑھیں: کم وقت میں زیادہ ذکر
بندش کن طریقوں سے کی جاتی ہے؟
1.حروف صوامت۔
2.رجعت سے بندش خود لگ جاتی ہے۔
3.عویذات خاص اس مقصد کے لیے۔
4.تالے وغیرہ پر پڑھائی کر کے۔
اسکے علاؤہ بھی طریقے ہو سکتے ہیں۔
کیا بندش کروانا ناجائز ہے؟
اگر مقصد ناجائز ہے تو بندش بھی ناجائز ہو گی مثلا کسی کا نکاح بلا وجہ باندھ دینا۔ کاروبار باندھ دینا۔ صحت باندھ دینا۔ ترقی باندھ دینا۔ ملازمت پر بندش کر دینا وغیرہ۔ اکثر لوگ بندش کو مزاق سمجھتے ہیں اور اپنا وقت جب سالوں سال ضائع کر لیتے ہیں پھر انھیں یقین آتا ہے کہ مسئلہ روحانی ہے۔
حافظ زاہدالرحمان حسانی