سوال

اگر کوئی لڑکی فوت ہو جائے اور اسکے والدین کی طرف سے اسکو کوئی پلاٹ ملا ہو۔کیااس پلاٹ میں خاوند اور بچوں کے ساتھ ساتھ اسکے والدین بھی اس پلاٹ کے وارث بنیں گے ؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

 اسلام میں میت کی وراثت کا ایک مکمل نظام موجود ہے۔ لہذا مرد ، عورت، شوہر، بیوی، ماں، باپ، بہن، بھائی وغیرہ کوئی بھی فوت ہو، تو اس کی وراثت کی تقسیم کی تفصیلات قرآن وسنت میں موجود ہیں۔
اسی طرح فوت ہونے والے مرد یا عورت کی ملکیت میں، پلاٹ، زیور، جہیز، نقدی وغیرہ جو بھی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد ہوگی، وہ سب اس کا ترکہ/ وراثت شمار ہوگی، اور شریعت کے بیان کردہ حصوں کے حساب سے اس کے ورثا میں تقسیم ہوگی۔
 صورتِ مسؤلہ میں فوت ہونے والی شادی شدہ لڑکی کا پلاٹ اس کی ملکیت ہے، اس کے علاوہ اگر مزید بھی زیور وغیرہ اس کی ملکیت میں ہے، تو وہ سارے کا سارا درج ذیل تفصیل کے مطابق اس کے بیان کردہ ورثا میں تقسیم ہوگا:
تمام مال کا چوتھا حصہ خاوند کا ہے۔ [سورة النساء:12]اور ماں باپ میں سے ہر ایک کے لیے چھٹا چھٹا حصہ ہے ۔ جو باقی بچے گا، وہ بچوں میں للذكر مثل حظ الأنثيين ( ہربیٹی کے لیے ایک ایک حصہ، اور ہر بیٹے کے لیے دو دو حصے) کے مطابق تقسیم ہوگا۔ [سورة النساء:11]
گویا اس پورے مال کے بارہ حصے کرلیے جائیں گے۔ جن میں سے چوتھا حصہ (جو کہ تین حصے بنتے ہیں) خاوند کے لیے، جبکہ چھٹا حصہ (جو کہ دو حصے بنتے ہیں) والد کے لیے اور مزيد چھٹا حصہ( جو کہ دو حصے بنتے ہیں) والدہ کے لیے ہوگا۔ باقی ماندہ پانچ حصے اوپر بیان کردہ تفصیل کے مطابق بچوں میں تقسیم کیے جائیں گے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ