سوال

میری شادی کو8 سال ہوچکے ہیں لیکن کوئی اولاد نہیں ہوئی۔ اس عرصہ میں چھوٹی چھوٹی باتوں پہ کافی تنازعہ چلتا رہا۔میرے خیال میں ہم پر بری نظر اور کچھ اثرات ہیں ۔کچھ دیر پہلے کسی بات پر بیوی سے کافی لڑائی ہوئی جس وجہ سے وہ میکے چلی گئی،میں نے اپنی بیوی کو ڈرانے اور سمجھانے کے لیے طلاق کے کاغذات تیار کروائے جس میں یہ درج تھا کہ میں اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہوں۔ اور میں نے ایک بار اس پیپر پر دستخط کر دیئے۔ جب میں نے دستخط کئے تو میں نے طلاق کی نیت نہیں کی تھی ،اور نہ میں نے طلاق کے الفاظ منہ سے نکالے تھے۔ محض بیوی کو ڈرانے کےلیے یہ سب کیا ۔ جب یہ پیپر سسرال والوں نے دیکھا تو بغیر دیکھے اسے پھاڑ دیا۔اب میں، میری بیوی اور گھر والے،سب یہی چاہتے ہیں کہ ہم رجوع کر لیں۔ تو کیا اب میں رجوع کر سکتا ہوں؟ جبکہ میں نے ایک بار دستخط بھی کر دیئے تھے۔براہ کرم ا س مسئلہ میں ہماری رہنمائی فرمادیں ۔

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

طلاق کے حوالے سے یہ رویہ بہت افسوس ناک ہے، کہ طلاق دی جاتی ہے، اور پھر کہا جاتا ہے کہ میں صرف ڈرانے کے لیے یہ کر رہا تھا، اور میں طلاق دینا نہیں چاہتا تھا، وغیرہ۔ گویا ڈرانے دھمکانے کے لیے سوائے طلاق کچھ نہیں رہ گیا؟ ڈرانے دھمکانے کی ضرورت ہو، تو کوئی مناسب طریقہ بھی اختیار کیا جاسکتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ کا ارشاد گرامی ہے:

“ثَلاثٌ جِدُّهُنَّ جِدٌّ، وَهَزْلُهُنَّ جِدٌّ: النِّكَاحُ وَالطَّلاقُ وَالرَّجْعَةُ”[سنن أبی داود: 2194 ، سنن الترمذي: 1184 وحسنه الألباني في صحيح سنن الترمذي : 944 ]

’نکاح، طلاق اور رجوع، تین چیزیں سنجیدگی اور غیر سنجیدگی، ہر حال میں واقع ہوجاتی ہیں‘۔
لہذا جب واضح اور صریح طور پر لفظ طلاق لکھ یا بول دیا جائے، یا دستخط کردیے جائیں، تو پھر ایسی باتوں کا کوئی اعتبار نہیں کہ میری نیت نہیں تھی، یا میری مراد کچھ اور تھی… وغیرہ۔
لہذا صورت مسؤلہ میں ایک طلاق واقع ہوچکی ہے ۔ اگر تو یہ طلاق کا پہلا یا دوسرا موقعہ تھا، تو عدت کے اندر اندر رجوع کیا جاسکتا ہے۔ اور اگر عدت گزر چکی ہے، تو پھر نئے سرے سے نکاح کرنا ضروری ہوگا۔ مطلقہ عورت کی عدت تین ماہ (تین حیض) ہوتی ہے۔
ہم دونوں میاں بیوی سے یہ گزارش بھی کرنا چاہتے ہیں کہ اختلاف اور لڑائی جھگڑا ہوجانا کوئی بڑی بات نہیں، لیکن غصے، غمی یا خوشی کی حالت میں بے قابو ہوکر انتہائی اقدام کرنا خطرناک ہے، لہذا اس کی وجوہات کو تلاش کریں، پھر ذہنی جسمانی روحانی جو بھی وجہ ہے، اسے حل کرنے کی کوشش کریں ۔ نماز، روزہ، ذکر واذکار اور تلاوتِ قرآن کریم کی پابندی کیا کریں، وقتا فوقتا صدقہ وخیرات، اور رشتہ داروں کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آئیں۔ ان نیکیوں کی برکت سے امید ہے اللہ تعالی آپ کے تمام مسائل اور پریشانیوں کو حل فرمادیں گے۔ ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی آپ سب اہل خانہ کو سعادتمندی اور نیکی وتقوی سے بھرپور لمبی زندگی عطا فرمائے۔ آمین۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ