سوال
ایک دکاندار نے گاہکوں کی توجہ زیادہ حاصل کرنے کے لیے انعامی کوپن اسکیم چلائی ہے۔ جو پانچ ہزا ر کی خریداری کرے گا اسے انعامی کوپن دیں گے۔ پھر چاند رات کو بذریعہ قرعہ اندازی انعام دیا جائےگا۔ کیا یہ جائز ہے یا نہیں اگر جائز نہیں ہے، تو کس دلیل کی بنیاد پہ نا جائز ہے؟ برائے کرم رہنمائی فرما دیں۔
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
یہ انعامی اسکیم نہیں، بلکہ جوا ہے ، کیونکہ خریداری ہر ایک نے کرنی ہے، جبکہ انعام کسی ایک یا چند ایک کا ہی نکلنا ہے۔جوا (میسر) یہی ہوتا ہے کہ استحقاق سب کا برابر ہوتا ہے، لیکن انعام ایک یا دو آدمی لے جاتے ہیں۔
لہذا یہ انعامی اسکیم حرام ہے، ارشادِ باری تعالی ہے:
“إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ”. [مائدہ:90]
’شراب اور جوا اور تھان اور فال نکالنے کے پانسے کے تیر، یہ سب گندی باتیں، شیطانی کام ہیں‘۔
لہذا اپنی گاہکی کو بڑھانے کےلیے کوئی اور طریقہ استعمال کریں۔ مثلا ہر آنے والے کو بطور ترغیب کوئی نہ کوئی چیز بطور تحفہ (گفٹ) دیں کہ جو میرے پاس گاہک آئے گا میں اسے یہ چیز دوں گا۔
اس طرح کی انعامی اسکیموں میں ایک قباحت یہ بھی ہوتی ہے کہ یہ انعام اور قرعہ اندازی کا لالچ دے کر اشیاء کی قیمتیں بہت بڑھا دیتے ہیں۔ اس طرح اشیا کو مہنگا بیچنا بھی درست نہیں۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ