*کرسمس منانے اور اس کی مبارکباد دینے کے متعلق شیخ عبدالعزیز الطریفی کا بیان*
1- کرسمس کے موقع پر عیسائی کو مبارکباد دینا جائز نہیں اگرچہ وہ تمہارے دینی تہواروں پر تمہیں مبارکباد پیش کرے۔ کیونکہ اللہ کے احکام تبادلے کے لئے نہیں ہیں۔ چنانچہ آپ کے لیے ایسا کرنا جائز نہیں کہ اگر کوئی بت پرست تمہاری مسجد میں آئے تو بدلے میں تم اس کے بت کی تعظیم کرو۔
2- عیسیٰ مسیح کی متعین تاریخ پیدائش کا کوئی ثبوت نہیں۔ اور یہ اختلاف آرتھوڈوکس اور کیتھولک کے درمیان آج تک موجود ہے۔ وہ اپنی کتاب کی حفاظت نہیں کر سکے تو صاحب کتاب کی تاریخ پیدائش کی حفاظت کیسے کر سکتے ہیں۔
3- کلیسا کے اکابرین اور مورخین کا تقریبا اس بات پر اتفاق ہے کہ عیسیٰ مسیح کی تاریخ پیدائش کی تعیین تیسری صدی عیسوی کے بہت بعد میں کی گئی۔ اور اس تاریخ کی تعیین صرف ایک علامتی چیز تھی نہ کہ یقینی طور پر کسی صحیح دن کی تصدیق کے طور پر تھی۔
4- کرسمس کے موقع پر عیسائی عیسیٰ مسیح کو اس حوالے سے یاد کرتے ہیں کہ وہ اللہ کے بیٹے ہیں۔
(وقالوا اتخذ الرحمن ولدا، لقد جئتم شيئا إدّا، تكاد السماوات يتفطرن منه وتنشق اﻷرض وتخر الجبال هدّا).
5- عیسائی اپنے راہبوں کو بیوی بچوں کے (عیب) سے پاک و صاف بتاتے ہیں اور اسے اللہ کے لیے ثابت کرتے ہیں۔ جبکہ اللہ کی ذات اسے بہت ہی بلند و برتر ہے۔
6- کتابیہ سے شادی کرنے سے یہ لازم نہیں آتا کہ کرسمس کے موقع پر مبارکباد دینا جائز ہے۔ چنانچہ آپ کے لیے جائز ہے کہ آپ اپنے باپ کے قاتل کی بیٹی سے شادی کریں مگر آپ یہ ہرگز نہیں قبول کریں گے کہ بیوی اس قتل کے دن کو خوشی کے طور پر منائے۔ اسی طرح اللہ کے بیٹے کی پیدائش پر خوش ہونے اور مبارکباد دینے کا مسئلہ ہے۔
7- کرسمس کے موقع پر عیسائیوں کو مبارکباد دینا مذاہب اربعہ میں بالاتفاق ناجائز ہے۔ اور مجھے ذاتی طور پر اس مسئلے میں کسی مخالف رائے کا علم نہیں۔ ہاں متاخرین میں کچھ مخالف اقوال ملتے ہیں جن کا کوئی اعتبار نہیں۔

مزید پرھیں: کفار کی عیدوں میں شرکت کی حرمت پر اجماع

8- کرسمس کے موقع پر عیسائیوں کو مبارکباد دینے کی حرمت کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ ان کے ساتھ ساتھ سختی کا برتاؤ کیا جائے بلکہ پیار اور نرمی سے انھیں اپنے اس رب کی حقیقت کو سمجھنے کی دعوت دی جائے۔
9- مشرکوں کے مذہبی تہواروں میں ایک مسلمان کے لئے شرکت کرنا بالاتفاق جائز نہیں ہے۔ (والذين لا يشهدون الزور)، اس آیت کریمہ میں “الزور” کا مطلب ان کا تہوار ہے۔ یہی سلف صالحین میں سے ابو العالیہ، طاووس اور ابن سیرین کا موقف ہے۔
10- مشرکین کے مذہبی تہواروں میں شرکت کرنا حرام ہے۔ اس پر امام مالک، امام ابو حنیفہ، امام شافعی اور امام احمد رحمہ اللہ کا اجماع ہے۔ ابن قیم رحمہ اللہ نے اپنی کتاب احکام اھل الذمہ میں اس اجماع کی صراحت کی ہے۔
11- صحابہ کرام مشرکین کے تہواروں میں شریک ہونے اور انہیں مبارکباد دینے کو جائز نہیں قرار دیتے۔ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں(اجتنبوا أعداء الله في عيدهم)، رواه البيهقي بسند صحيح. اللہ کے دشمنوں کی عید سے دور رہو۔

شاہد سنابلی