سوال

یہاں پر کچھ لوگ ہیں جو جماعت المسلمین کے نام سے اپنی پہچان کرواتے ہیں، اور بھی بہت ساری چیزوں میں وہ اختلاف رکھتے ہیں ۔لیکن پوچھنا یہ ہے کہ وہ ایسے امام کے پیچھے نماز نہیں پڑھتے جو امام تنخواہ لیتا ہو، تو  کیا قرآن پر اجرت لینا جائز ہے یا نہیں؟اگر جائز ہے تو اس کے دلائل کیا ہیں اور وہ جو دلیل دیتے ہیں اس کا جواب کیا ہے؟

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

’جماعت المسلمین‘ نامی گروہ کئی ایک بنیادی مسائل میں راہِ حق سے منحرف ہے، اس کے عقائد و نظریات پر کئی ایک مستند کتب موجود ہیں، جن کی طرف رجوع کیا جاسکتا ہے،  جیسا کہ ’جماعت المسلمین پر ایک نظر‘ اور ’ افکار و عقائد جماعت المسلمین‘ وغیرہ۔

جہاں تک امام وغیرہ کی تنخواہ کی بات ہے، تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے،  کیونکہ یہ نماز یا   قرآن پڑھانے کی اجرت نہیں ہے  بلکہ یہ  اس سے وقت لیا جاتا ہے اور  یہ ڈیوٹی کرتا ہے جس کی اسے اجرت دی جاتی ہے ۔سب سے زیادہ   اجرت  اللہ کی کتاب  پر  ہی لی جا سکتی ہے ۔ جیسا کہ  نبی ﷺ نے فرمایا :

«إِنَّ اَحَقَّ مَا اَخَذْتُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا کِتَابُ اﷲِ» (صحيح البخارى :5737)

’سب سے زیادہ جس چیز پر تم اجرت لینے کا حق رکھتے ہو وہ اللہ کی کتاب ہے‘۔

جتنے دین کے مدارس ہیں،اس میں جتنے بھی پڑھانے والے ہیں وہ وقت کے عوض مزدوری لیتے ہیں، اسی طرح مساجد میں  کام کرنے والے ہیں و ہ اپنے وقت کی اجرت لیتے ہیں نہ  کہ وہ قرآن اور حدیث کو بیچ کر یا اس کی تعلیم و تعلم کی  اجرت لیتے ہیں،  کیونکہ ان کی اجرت نہ کوئی دے سکتا ہے اور نہ کو ئی لے سکتا ہے۔  تو جو انہوں نے خود کو دین کے لیے  وقف کیا ہوا ہے وہ اپنی ضروریات پورا  کرنے کے لیے وقت کی اجرت لیتے ہیں۔

خیر القرون میں دینی خدمات انجام دینے والوں کے  بیت المال اور حکومت کی طرف سے مشاہرے اور روزینے مقرر تھے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

 

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  محمد إدریس اثری حفظہ اللہ