سوال

کیا وتر کی دعا میں ہاتھ بلند کرنا مسنون ہے؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صراحت کے ساتھ قنوت وتر میں ہاتھ اٹھانا ثابت نہیں، البتہ عبداللہ بن مسعود و دیگر صحابہ رضی اللہ تعالی عنھم سے قنوتِ وتر کے آثار ملتے ہیں۔جیسا کہ امام مروزی رحمتہ اللہ علیہ نے قیام اللیل میں ذکر کیا ہے۔ [مختصر قیام اللیل، ص:320]

ہمارے خیال میں قنوت وتر میں دعا  ہاتھ اٹھا کر یا اٹھائے بغیر دونوں طرح کی جا سکتی ہے۔ کسی ایک طریقے پر تشدد اور دوام درست نہیں ہے۔ البتہ وتر میں تکبیر تحریمہ کی طرح ہاتھ اٹھانا، پھر انہیں باندھ لینا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں۔

اس سلسلہ میں دو جلیل القدر ائمہ حدیث امام ابو حاتم رازی رحمہ اللہ اور امام ابو زرعۃ رحمہ اللہ  کا دلچسپ مناظرہ ومباحثہ بھی ہے، جو تاریخِ بغداد[2/419] میں ملاحظہ کیا جاسکتا ہے۔

نیز قنوتِ نازلہ  میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھ اٹھا کر دعا  کیا کرتے تھے۔[ صحيح مسلم:913]  لہذا اگر کوئی وتر میں قنوت نازلہ کرنا چاہتا ہے، تو رکوع کے بعد وہ ہاتھ اٹھا کر ہی دعا کرے گا۔ البتہ قنوت وتر کو ہمیشہ ہی قنوت نازلہ بنادینا  مناسب نہیں ہے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف  سندھو  حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ