سوال (979)

شدید غصہ کی حالت میں منہ سے لفظ طلاق نکل جائے یعنی آدمی مخاطب بھی اپنی بیوی سے نہ ہو ، بلکہ گھر کے کسی دوسرے فرد سے جھگڑا چل رہا ہو اور اس دوران آدمی کہنا کچھ چاہے اور کہہ کچھ جائے اور اسے اپنے کہے کا کوئی ہوش نہ کہ میں نے کیا کہا ہے ، کتنی بار کہا کہنے والے کو اپنے الفاظ کا کوئی ادراک نہ ہو مگر گھر میں موجود ماں باپ اور بیوی نے سنا بھی ہو ، اس کا اسلام میں کیا حکم ہے ؟ کیا مدہوش کی طلاق واقع ہو جائے گی ؟حالانکہ وہ بندہ حلفاً اقرار کرتا ہے کہ میرا ارادہ ایسا کہنے کا ہرگز نہ تھا ، مجھے نہیں پتہ ہے یہ الفاظ میرے منہ سے کیسے کب اور کیوں ادا ہوئے ہیں ، میں تو باپ کے ساتھ جھگڑا کر رہا تھا اور مخاطب بھی ان کے ساتھ تھا ۔

جواب

دیکھیں کہ لڑائی کسی سے ہو رہی ہے اور منہ سے لفظ طلاق نکل رہا ہے ، تو اس میں بھی غور کرنا چاہیے ، کہ ایسا کیا ہے ، جب جگھڑا بیوی سے ہو ہی نہیں رہا ہے ، جگھڑا کسی اور سے ہو رہا ہے تو لفظ طلاق بیچ میں کہاں سے آگیا ہے ، دوسرا یہ ہے کہ وہ اس بات پہ حلف اٹھا رہا ہے کہ مجھے ہوش نہیں ہے کہ میں نے کیا جملہ کہا ہے ، ایک تو وہ ہے کہ جو کہے کہ مجھے یاد ہے اس کی تو طلاق واقع ہوگئی ، اور دوسرا وہ ہے جو کہتا ہے کہ مجھے یاد ہی نہیں ہے ، تو پھر یہ معتوہ ، اغلاق ، مجنون یا سکران میں چلا جائے گا ، تو پھر طلاق واقع نہیں ہوگی ، لیکن سوال آگے سمجھ نہیں آ رہا ہے کہ ایسا کیا ہوا ہے ، کیونکہ جگھڑا کسی اور سے ہے ، وہ بیچ میں لفظ طلاق کو لے آیا ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ