سوال

ایک خاندان عمرہ پر گیا۔ شوہر کو اجازت مل گئی، لیکن خاتون کو بچوں کے سبب عمرہ کی اجازت نہ ملی، لہذا وہ باوجود احرام کی حالت میں ہونے کے، بغیر عمرہ کیے مکہ سے واپس ہو گئی۔ کیا اس کا کفارہ دینا ہو گا؟اگر ہاں تو کیا؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

اگر اس عورت نے مشروط نیت کی تھی،کہ جہاں میں روک دی گئی وہاں عمرہ کی نیت ختم کرلونگی،تو پھر اس کے ذمے کچھ بھی نہیں ہے۔ لیکن اگر مطلق نیت کی تھی ، تو پھر اس کے ذمے ایک دم آتا ہے، جسے ’دمِ احصار‘ کہتے ہیں۔ ارشادِ باری تعالی ہے:

{وَأَتِمُّ وا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلَّهِ فَإِنْ أُحْصِرْتُمْ فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ وَلَا تَحْلِقُوا رُءُوسَكُمْ حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ} [البقرة: 196]

رضائے الہی کے حصول کی خاطر حج و عمرہ کو مکمل کرو، لیکن اگر تمہیں روک دیا جائے، تو پھر جو قربانی دے سکتے ہو، دو، اور تب تک سر نہ منڈاؤ جب تکہ کہ قربانی اپنی جگہ ( حدودِ حرمِ مکہ) نہ پہنچ جائے‘۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم، صحابہ کرام کے ساتھ عمرہ کی نیت سے تشریف لائے تھے، لیکن آپ کو حدیبیہ کے مقام پر روک دیا گیا، لہذا آپ نے صحابہ کو حکم دیا کہ جو قربانی کے جانور ساتھ لائے ہو، انہیں ذبح کردو، اور سر منڈا دو۔ [صحیح البخاری:1811،1812]
لہذا یہ خاتون مکہ مکرمہ میں جاکر ایک دم ادا کردیں، جو کہ فقراء حرم میں تقسیم کردیا جائے۔ اگر خود نہیں بھی جاسکتیں، تو وہاں مکہ میں کوئی ان کی طرف سے ادا کردے، پھر بھی کفارہ ادا ہوجائے گا۔ ان شاء اللہ

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ