سوال

میں سید علی زیب ولد سید جہانزیب (شناختی کارڈ نمبر:1720128113337) پینڈوڑیاں تحصیل وضلع اسلام آباد کا رہائشی ہوں۔ میں نے اپنی زوجہ عاصمہ نور (شناختی کارڈ نمبر:3740517910546) کو ستائیس اکتوبر رات 8 بجے میسج پر ایک طلاق دی پھر اس کے بعد فون بند کر دیا اور اسی رات تقریبا 10 بجے فون کیا پھر کافی بحث مباحثہ کے بعد 11 بجے کال پر دو طلاقیں دیں۔ برائے  مہربانی قرآن وسنت کی روشنی میں ہماری رہنمائی فرمائیں ہم دونوں رجوع کرنا چاہتے ہیں۔

جزاک اللہ خیرا

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

صورتِ مسؤلہ میں دو طلاقیں واقع ہو چکی ہیں، ایک وہ جو میسیج پر دی تھی، اور دوسری وہ جو  کال پر بات کرتے ہوئے اکٹھی دو دی تھیں، یہ اکٹھی دو ایک ہی شمار ہوں گی۔

کیونکہ کتاب وسنت کی رو سے ایک مجلس میں دی ہوئی بیک وقت ایک سے زائد طلاقیں دینے سے ایک رجعی طلاق ہوتی ہے بشرطیکہ طلاق دینے کا پہلا یا دوسرا موقع ہو۔

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں سیدنا رکانہ رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی کو ایک ہی مجلس میں تین طلاقیں دے دیں ۔لیکن اس کے بعد بہت افسردہ ہوئے رسول اللہ ﷺ نے ان سے پوچھا کہ تم نے اسے طلاق کس طرح دی تھی ؟عرض کیا:تین مرتبہ۔ آپﷺ نے دوبارہ پوچھا: ایک ہی مجلس میں تین طلاقیں دی تھیں ؟عرض کیا! ہاں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: پھر یہ ایک ہی طلاق ہوئی ہے اگر تم چاہو تو رجوع کر سکتے ہو۔

راوی حدیث سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کے بیان کے مطابق انہوں نے رجو ع کر کے اپنا گھر آباد کر لیا تھا۔( مسند احمد:ص 123/4 ، ت: احمد شاکر )

اس حدیث کے متعلق حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

“هذا الحديث نص في المسألة، لايقبل التأويل”. (فتح الباری : 362/ 9)

یہ حدیث مسئلہ طلاق کے متعلق ایک فیصلہ کن دلیل کی حیثیت رکھتی ہے جس کی کوئی تاویل نہیں کی جاسکتی۔

[بوقت ضرورت مزید دلائل کے لیے ہماری ویب سائٹ پر فتوی نمبر:308 اور دیگر تفصیلی فتاوی ملاحظہ کیے جاسکتے ہیں]

خلاصہ یہ ہے کہ صورت مسؤلہ میں دو طلاقیں واقع ہو چکی ہیں، اور اگر اس سے پہلے کبھی کوئی طلاق کا معاملہ پیش نہیں آیا، تو مذکورہ شخص عدت کے اندر اندر اپنی بیوی سے بلا نکاح رجوع کرسکتا ہے۔

آخر میں ہم دونوں میاں بیوی سے یہ گزارش کرنا چاہتے ہیں کہ اختلاف اور لڑائی جھگڑا ہوجانا کوئی بڑی بات نہیں، لیکن غصے، غمی یا خوشی کی حالت میں بے قابو ہوکر انتہائی اقدام کرنا خطرناک ہے، لہذا اس کی وجوہات کو تلاش کریں، پھر ذہنی جسمانی روحانی جو بھی وجہ ہے، اسے حل کرنے کی کوشش کریں ۔ نماز، روزہ، ذکر واذکار اور تلاوتِ قرآن کریم کی پابندی کیا کریں، وقتا فوقتا صدقہ وخیرات، اور رشتہ داروں کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آئیں۔ ان نیکیوں کی برکت سے امید ہے اللہ تعالی آپ کے تمام مسائل اور پریشانیوں کو حل فرمادیں گے۔ ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی آپ سب اہل خانہ کو سعادتمندی اور نیکی وتقوی سے بھرپور لمبی زندگی عطا فرمائے۔ آمین۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  محمد إدریس اثری حفظہ اللہ