سوال (2188)

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر ماں کی اولاد کا عصبہ( باپ )ہوتا ہے، جس کی طرف وہ منسوب ہوتی ہے سوائے فاطمہ کے بیٹوں کے کہ میں ہی ان کا ولی اور میں ہی ان کا نسب ہوں۔ [امام حاکم حدیث رقم ۴۷۷]
معزز مشائخ اس روایت کی وضاحت فرمائیں؟

جواب

یہ روایت ضعیف ہے۔

كُلُّ بَنِي أُنْثى فإنَّ عُصْبَتَهُم لِأبِيهِم ما خَلاَ وَلَدَ فاطِمةَ فإنِّي أنا عَصَبَتُهُم وأنا أَبوهُم
[ السلسلة الضعيفة : ٨٠٢ ، أخرجه الطبراني (٣/٤٤) (٢٦٣١) الهيثمي، مجمع الزوائد (٦/٣٠٤) • فيه بشر بن مهران وهو متروك• أخرجه الطبراني (٣/٤٤)، ٢٦٣١]

فضیلۃ العالم عبدالرحیم حفظہ اللہ

یہ روایت جمیع اسانید کے ساتھ منکر و ضعیف ہے، محدث الباني رحمه الله تعالى نے اس معنی کی روایات کو مختلف جگہ پر نقل کر کے نقد، تبصرہ فرمایا ہے۔
[دیکھیے سلسلة الأحاديث الضعيفة: 802، 4104، 4324]
ان تینوں مقامات پر تفصیل موجود ہے، یہ روایات مجموعی طور پر مل کر ہرگز صحت کے درجہ کو نہیں پہنچتی، تو جب یہ متن کسی صحیح سند سے موجود ہی نہیں اور اس میں شروط صحت ہی سرے سے موجود نہیں ہیں تو اس سے یہ مسئلہ وبات کسی صورت ثابت نہیں ہو سکتا ہے۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ