سوال
غیر مسلموں کو فوڈ ڈیلیوری سروسز فراہم کرنے کا کیا حکم ہے؟! اور کیا اس میں حلال اور حرام فوڈز کے لحاظ سے فرق کیا جائے گا؟!
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
غیر مسلموں کو فوڈ ڈلیوری سروسز کا تعلق اگر تو حلال کی حد تک رہے تو ان شاءاللہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ہم ان سے لین دین کرتے رہتے ہیں کبھی ہم ان سے کوئی چیز خرید لیتے ہیں، کبھی وہ ہم سے کوئی چیز خرید لیتے ہیں اسی طرح ہم ان کے ہاں کام کرتے ہیں اور وہ ہمارے ہاں کام کرتے ہیں اس حد تک تو جائز ہے لیکن اگر اس طرح کے کام جیسے حرام فوڈ وغیرہ کی ڈلیوری کی جاب یا سروسز فراہم کرنا تو یہ جائز نہیں ہے بلکہ یہ گناہ پر تعاون کی ایک شکل ہے، جو کہ ممنوع ہے۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے:
“وَتَعَاوَنُوۡا عَلَى الۡبِرِّ وَالتَّقۡوٰى ۖ وَلَا تَعَاوَنُوۡا عَلَى الۡاِثۡمِ وَالۡعُدۡوَانِ ۖ وَاتَّقُوا اللّٰهَ ؕ اِنَّ اللّٰهَ شَدِيۡدُ الۡعِقَابِ”. [سورۃ المائدة: 02]
’’نیکی اور تقویٰ پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر ایک دوسرے کی مدد نہ کرو اور اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ بہت سخت سزا دینے والا ہے‘‘۔
لہذا صرف حلال فوڈز کی ڈلیوری سروسز دینا جائز ہے۔ حرام فوڈز کی ڈلیوری سروسز فراہم کرنا حرام اور ناجائز ہے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ