سوال

ہمارے علاقے میں سپورٹس کمیٹی ہے۔ یہ جب کسی کھیل کا میلہ منعقد کرتی ہے، تو ہر انٹر ہونے والی ٹیم سے انٹری فیس لیتی ہے ،پھر اسی رقم سے سب کھلاڑیوں کے کھانے پینے اور لوازمات کا خیال رکھتی ہے، پھر آخر میں فائنل میں پہنچنے والی ٹیموں کو انعامات بھی اسی رقم سے مہیا کرتی ہے۔اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا یہ مَیسَر کے حکم میں ہے؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

کسی بھی کھیل یا میچ میں مختلف افراد کا برابر رقم لگا کر میچ کھیلنا اور پھر جیتنے والے کو وہ ساری یا اس میں سے کچھ رقم بطور انعام دے دینا ، یہ جوا ہی ہے، جو کہ حرام ہے۔جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالى نے ارشاد فرمایا ہے:

“يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ “. [سورة المائدة: 90]

اے لوگو جو ایمان لائے ہو! بات یہی ہے کہ شراب اور جوا اور شرک کے لیے نصب کردہ چیزیں اور فال کے تیر سرسرا گندے ہیں، شیطان کے کام میں سے ہیں، سو اس سے بچو، تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔
لہٰذا یہ کا م جائز نہیں ہے۔
اس کی جائز صورت یہ ہوسکتی ہے کہ انتظامیہ الگ سے فنڈنگ کرکے، کھیلوں کے انتظام و انصرام اور انعامات کا بندوبست کرے۔ (جائز و ناجائز کھیلوں سے متعلق فتوی نمبر 183 ملاحظہ کیجیے)

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ