سوال

میں نے ایک لڑکی سے شادی کی ہم دونوں دس سال سے ایک دوسرے کو جانتے ہیں۔ ہم اچھی زندگی بسر کر رہے تھے آٹھ مہینے بعد ہمیں مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ چھوٹی چھوٹی  بے مقصد باتوں پر لڑائیاں شروع ہو گئیں۔  ہم ایک دوسرے سے ہفتوں باتیں نہیں کرتے تھے۔ ہم دونوں ایک دوسرے کو بہت برے لگنے لگ گئے۔ اور مجھے کبھی کبھار بیڈ روم سے عجیب عجیب سی آوازیں بھی آتی تھیں اور میری بیوی مجھے شکایت کرتی تھی کے اُس کو ڈرانے اور خوفناک خواب آتے ہیں۔ ہم دونوں کی ازواجی زندگی بھی خراب ہو گئی تھی جو کہ پہلے بالکل ٹھیک تھی۔ ساتھ ساتھ مجھے ذہن میں آوازیں آتی تھیں کہ وکیل کے پاس جاؤ اور اس کو فارغ کردو۔ میں وکیل کے پاس اپنے بھائی کے ساتھ گیا اور میں نے پیپرز پر سائن کر کے اس کو بھجوا دیا،  مگر مجھے اس ٹائم کوئی ہوش و حواس نہیں تھا کہ میں کیا کر رہا ہوں اور میں اپنی زندگی اور گھر خود تباہ کر رہا ہوں۔

میں اقرار کرتا ہوں کہ میں نے اپنے منہ سے طلاق کا ایک لفظ نہیں نکالا،  صرف پیپر سائن کر کے بھجوا دیا۔ ڈائورس پیپرز سائن کرنے کے بعد مجھے معلوم ہوا کہ میں اور میری بیوی پر سحر (جادو)  ہوا تھا،  جو ہماری شادی توڑنے کے لیے کسی نے کروایا تھا۔

میں ایک سنی مسلمان ہوں ۔میں اللہ، قرآن اور اس کے آخری رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان رکھتا ہوں اور میرا کوئی طلاق سے  لینا دینا نہیں تھا، مگر بغیر سوچے سمجھے مجھ سے یہ کام ہو گیا اور میرا گھر ٹوٹ چکا ہے۔  ہم دونوں بے قصور ہیں۔

میرا سوال آپ سے یہ ہے کہ سحر (جادو) کی حالت میں دی ہوئی طلاق کا کیا حکم ہے؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

طلاق  کے وقوع کے لیے انسان کا عاقل  اور با اختیار یعنی ہوش و حواس میں ہونا ضروری ہے، جو شخص مسحور ہو، اور جادو کے سبب اسے خود پر اختیار ختم ہو جائے، ایسا شخص عاقل و با اختیار تصور نہیں ہوتا، اور نہ ہی اس حالت میں دی گئی طلاق معتبر ہوگی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے:

“لا طلاق في إغلاق”. (سنن ابي داود:2193، وحسنه الألباني في الإرواء:2047)

’مجبوری  اور زبردستی میں کوئی طلاق نہیں‘۔

اگر سائل کی یہ بات درست ہے کہ جادو کے ذریعے اسے طلاق پر مجبور کیا گیا ہے، حالانکہ وہ طلاق دینا نہیں چاہتا تھا، تو پھر اس حدیث کے مطابق طلاق واقع نہیں ہوئی ہے۔

بعض لوگ غصے اور جذبات میں آکر طلاق دے دیتے ہیں، پھر بعد میں جب غصہ ٹھنڈا ہوتا ہے تو نادم اور شرمندہ ہو کر مختلف حیلے بہانے ڈھونڈتے ہیں، اگر یہ جادو  والا عذر بھی اسی حیلے کے طور پر ہے، تو پھر یہ طلاق واقع  ہوگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:شوہر کے بیوی کو”تم آزاد ہو” کہنے سے طلاق؟

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  محمد إدریس اثری حفظہ اللہ