سوال (813)

کمپنی میں ملازم کو موبائل اور پیٹرول کا خرچہ دیا جاتا ہے، لیکن اس کی حد مقرر کر دی جاتی ہے کہ موبائل بیلنس ہزار روپے اور پیٹرول پچاس لیٹر تک، اگر اس سے زیادہ ہوا تو پھر زائد خرچہ ملازم خود اٹھائے گا۔ ہر مہینے کلیم کرنے کے لیے ملازم کو بلز اور رسید جمع کروانا ہوتی ہیں۔ بعض دفعہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ خرچ محدود مقدار سے کم ہوتا ہے، تو بعض ملازمین اپنی طرف سے ڈمی بل یا فیک رسیدیں بنا کر مکمل خرچہ وصول کر لیتے ہیں، کیا یہ جائز ہے؟

جواب

اگر تو کمپنی کی طرف سے ہر ماہ مقررہ مقدار میں فیول اور بیلنس وغیرہ دینے کا وعدہ ہو اور وہ اس کے لیے بلز وغیرہ کا مطالبہ نہ کریں، تو پھر خرچ ہو یا نہ ہو، ملازم کے مقررہ مقدار میں یہ سہولیات وصول کرنا جائز ہے۔ کیونکہ اس کی صورت ایک تنخواہ کی طرح ہو گی کہ ہر ماہ مقررہ مقدار میں اسے چيز مل جائے گی، چاہے اس کا خرچ اس سے کم ہو یا زیادہ۔
لیکن اگر صورت حال وہ ہو، جو اوپر سوال میں بیان کی گئی ہے کہ کمپنی کی طرف سے جتنا خرچ ہو، وہ دینے کا وعدہ ہے، اور اس کی تصدیق کے لیے وہ باقاعدہ بلز اور رسیدوں کا مطالبہ کرتے ہیں، تو پھر جتنے اخراجات ہیں، ملازم کے لیے اتنا ہی لینا جائز ہے، فیک رسیدیں بنا کر اضافی کلیم کرنا جائز نہیں ہو گا۔ کیونکہ ایسی صورت میں یہ غلط بیانی اور دھوکہ دہی شمار ہو گی۔

فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ