جسمانی صفائی کی بات کی جائے، تو کان جسم کا ایسا عضو ہے جس سے بیشتر افراد کو واسطہ پڑتا ہے۔ کان کی میل کی صفائی ہم اپنے گھریلو طریقوں سے بھی کرتے ہیں۔ اس مقصد  کے لیے بالوں میں لگانے والی پِن ،روئی یعنی کاٹن بڈز، چابی، اور ٹوتھ پک وغیرہ کا استعمال کرتے ہیں۔ لیکن یاد رکھیں ان اشیاء کے استعمال میں اگر معمولی سی بے احتیاطی ہو جائے تو کان کو نقصان پہنچے کا اندیشہ ہوتا ہے۔

ماہرین کے مطابق کان کی میل صاف کرنے کے لیے چابی، ٹوتھ پک، روئی (کاٹن بڈز)، بالوں میں لگانے والی پِن وغیرہ سے کان کا پردہ پھٹنے کا خطرہ ہوتا ہے، جس کے باعث خون نکل سکتا ہے اور عارضی یا دائمی طور پر قوت سماعت بھی متاثر ہو سکتی ہے۔

میل کان کے لیے فائدہ مند

آپ کو یہ بات سن کر کافی حیرانی ہو گی کہ کان کی میل ایک ایسا قدرتی مادہ ہے جو کہ کان کی حفاظت اور صحت میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے، یہ میل جو دھول مٹی سے بنتی ہے ہمارے کان میں جاکر “ائیر ویکس” میں تبدیل ہوجاتی ہے جو دھول مٹی کو مزید اندر جانے سے روکتی ہے۔ ہوتا یوں ہے کہ کھانا، چبانے اور بولنے سے ایئر ویکس آہستہ آہستہ کان کے اندر کھسکتا ہوا باہر سوراخ کی طرف بڑھتا ہے، اور باہر آکر جِلد میں سوکھ جاتا ہے اور بعض دفعہ تو خود ہی باہر نکلنے کا راستہ بنا لیتا ہے، لیکن بعض دفعہ خود صفائی کی ضرورت پڑتی ہے۔ ایسی صورت میں کچھ لوگ کان کی خود سے صفائی اچھی طرح نہیں کرتے جس کے باعث کان کی میل زیادہ ہو جاتی ہے اور کان کی نالی بلاک ہو جاتی ہے، جس سے سماعت یعنی سننے میں دشواری جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

کاٹن بڈز کا استعمال؟

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ڈیفنس اینڈ کمیونیکیشن ڈس آرڈرز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر جیمز بٹی نے کاٹن بڈز استعمال کرنے کے متعلق بڑی تشویشاک بات بتائی کہ کاٹن بڈز کے استعمال سے کان کی میل بیرونی پردے سے کان میں مزید دھنس جاتی ہے اور پردے کو بند کر دیتی ہے۔ ڈاکٹر جیمز نے کان کے متعلق بڑی اہم بات کا اضافہ بھی کیا کہ کان کی زیادہ صفائی کرنا بھی کان کے لیے نقصان دہ ہے، اس لیے صرف کان کے باہر یعنی اگلے سوراخ سے پہلے حصے میں موجود میل کو صاف کرنا کافی ہے۔

ایئرکینڈل سے کان کی صفائی؟

کان کی میل صاف کرنے کے لیے ایئر کینڈل کا بھی استعمال کیا جاتا ہے، جو لمبی، پتلی اور جلتی ہوئی موم بتی کی شکل کی طرح دکھائی دیتی ہے، جس میں ایک طرف سوراخ ہوتا ہے، جو کان کی میل صاف کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ایئرکینڈل کے استعمال سے کان کو انتہائی سنگین خطرات لاحق ہوسکتے ہیں، تحقیقی طور پر اس بات کے بھی کوئی شواہد نہیں کہ ائیر کینڈل کان کی میل صاف کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

ایئر ڈراپس کا استعمال؟

ڈاکٹرز کے مطابق کان کا ویکس صاف کرنے کے لیے گھریلو علاج مؤثر نہیں ہے، چونکہ ائیر ویکس یعنی کان کا میل سخت ہوتا ہے اس لیے بہت سے لوگ کان کی صفائی کے لیے کان میں ڈالنے والے قطرے یا ایئر ڈراپس کا استعمال کرتے ہیں۔ یہ ایئر ڈراپس کان کی میل کو اتنا نرم کر دیتے ہیں کہ وہ خود ہی کان سے باہر نکل آتی ہے۔

ڈاکٹرز  کہتے ہیں کہ کچھ ایئر ڈراپس سے فائدہ ہو سکتا ہے، لیکن کبھی کبھار اس کے استعمال سے جلد میں جلن محسوس بھی ہوسکتی ہے۔ کان کی میل صاف کرنے کے لیے اگر آپ گھریلو علاج خود نہیں کرسکتے تو بہتر ہے کہ ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

سرنجنگ سے صفائی 

کان کی میل پانی کی مدد سے بھی صاف کی جاتی ہے۔  اس کے لیے سِرنجِنگ کا استعمال کیا جاتا ہے، ڈاکٹر حضرات بھی اس  طریقے کو اپناتے ہیں مگر گھر میں یہ طریقہ استعمال کرنے میں احتیاط برتی جائے۔ اس طریقے میں سرِنج کے ذریعے کان کے اندر نالیوں میں پانی کی پھواریں ڈالی جاتی ہے۔ بعض افراد کو اس سے تکلیف بھی ہو سکتی ہے اور پردے کو بھی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

کان کی صفائی گھریلو  اشیا سے

کان کی میل کی صفائی کے لیے بعض گھریلو ٹوٹکے مؤثر تصور کیے جاتے ہیں، ماہرین کے مطابق اگر آپ زیتون کا تیل کان کے ویکس کو نرم کرنے کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں تو بہتر ہے کہ تیل کو ہلکا گرم کر لیں۔ مگر احتیاط رہے کہ زیادہ گرم نہ ہو۔

اس کا طریقہ یہ ہے کہ جب تیل کان میں ڈالیں تو اس وقت کروٹ لے کر لیٹ جائیں تاکہ تیل کو اندر جانے کا موقع ملے، تیل کا درجہ حرارت آپ کے جسم کے درجہ حرارت سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے، اس بات کو بھی نوٹ کرلیں کہ زیتون کا تیل اثر کرنے میں تھوڑا زیادہ وقت لیتا ہے۔ تیل کو گرم کرنے کے لیے مائیکرو ویو کا استعمال ہرگز نہ کریں اور تیل کو کان میں ڈالنے سے قبل اس کا درجہ حرارت لازمی چیک کرلیں۔

مختصر بات یہ ہے کہ کان کی صفائی یا تو اس سے متعلقہ مستند ڈاکٹر سے کروائی جائے جو سب سے بہتر اور محفوظ عمل ہے۔ اور اگر خود سے اس کی صفائی کرنی ہے تو زیتون کے تیل سے مذکورہ طریقے کے مطابق کی جائے۔ دیگر طریقوں میں ذرا بے احتیاطی اور غلطی  کے سبب کان کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

اللہ تعالی سب کو صحت و عافیت عطا فرمائے، اور جملہ ظاہری و باطنی، روحانی و جسمانی امراض سے محفوظ رکھے۔