سوال

خلع بصورت طلاق کیا ہے اور اس کا شرعی حکم کیا ہے؟ اور اس کی عدت کیا ہو گی؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

جس طرح عدالت سے خلع لیا جاتا ہے، اسی طرح خلع کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ عورت مرد سے مطالبہ کرے کہ مجھے طلاق دے دو اور خاوند اسکے مطالبے پر کہے کہ ٹھیک ہے تمہارے کہنے پر میں تمہیں طلاق دیتا ہوں۔ یہ بھی خلع کی ہی صورت ہے، بلکہ یہ خلع کی سب سے بہترین صورت ہے، کیونکہ اس صورت میں نہ عدالت کی ضرورت ہے اور نہ ہی کسی طرح کے ثالث کی ضرورت ہے۔ یعنی اگر عورت خاوند کیساتھ نہیں رہنا چاہتی، پھر مرد کو کہا جائے کہ اس کو چھوڑ دو اور وہ اسکے کہنے پر خود ہی طلاق دے دے۔

جیسا کہ  ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی بیوی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! مجھے ان کے اخلاق اور دین کی وجہ سے ان سے کوئی شکایت نہیں ہے۔ البتہ میں اسلام میں کفر کو پسند نہیں کرتی۔ ( کیونکہ ان کے ساتھ رہ کر ان کے حقوق زوجیت کو نہیں ادا کر سکتی ) اس پر آنحضرت ﷺ نے ان سے فرمایا:

“أَتَرُدِّينَ عَلَيْهِ حَدِيقَتَهُ؟ قَالَتْ: نَعَمْ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْبَلِ الْحَدِيقَةَ، وَطَلِّقْهَا تَطْلِيقَةً”. [صحیح البخاری: 5273]

’’کیا تم ان کا باغ (جو انہوں نے مہر میں دیا تھا) واپس کر سکتی ہو؟ انہوں نے کہا کہ جی ہاں۔ آنحضرت ﷺ نے (ثابت رضی اللہ عنہ سے) فرمایا کہ باغ قبول کر لو اور اسے طلاق دے دو‘‘۔

لہذا خلع بصورتِ طلاق یعنی عورت کے مطالبے پر خاوند طلاق دے دے تو یہ بھی خلع ہی شمار ہوتا ہے اور اسکی عدت بھی عام خلع کی طرح ایک حیض ہے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  محمد إدریس اثری حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ