کسی بھی نبی کی پیدائش پر خوش ہونا طبعی چیز ہے، کیونکہ نبی کے پیدا ہونے کامطلب ہی یہ ہے کہ زمین کی طرف خداوند کی رحمت متوجہ ہوچکی ہے۔ اور شریعت نے جن حدود میں خوشی منانے کی اجازت دی ہے، اس طریقوں سے منانے میں بھی کوئی حرج نہیں۔ بس اس کو دین کا حکم نہ سمجھا جائے۔ یہ نکتہ ہمارے نبی صلیٰ اللہ علیہ وسلم اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے مولد میں مشترک ہے۔
اب آگے ایک اور چیز ہے اب جہاں تک بات ہے عیسائیوں کے کرسمس منانے اور مسلمانوں کا سن کو مبرکباد دینے کا۔۔ تویہاں پر اصل سوال یہ بنتا ہے کہ جو لوگ کرسمس مناتے ہیں، کیا وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو خدا کا بندہ اور رسول مان کر مناتے ہیں یا خداکا بیٹا یا نعوذ باللہ خود خدا مان کرمناتے ہیں؟ تو یہ امر چھپا ہوا تھا، یہاں تک کہ ہم نے ایک اردوخواں پادری کا بیان سنا، جو ببانگ دہل کہہ رہا تھا کہ ہم حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو خدا کا بیٹا سمجھ کر یہ دن مناتے ہیں۔
اب اگلی بات یہ کہ خود قرآن نے کہا ہے کہ یہ بات تو اتنی بری بات ہے کہ اس سے تو پہاڑ بھی ٹوٹ جائیں،کجا یہ کہ خدا کے لئے خداکا بیٹا مانا جائے۔

تَكَادُ السَّمَاوَاتُ يَتَفَطَّرْنَ مِنْهُ وَتَنشَقُّ الْأَرْضُ وَتَخِرُّ الْجِبَالُ هَدًّا

آسمان گر جائیں، زمین پھٹ جائیں اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجائے،اس سے بھی بڑی بات یہ ہے کہ خداکے لئے بیٹا مانا جائے۔
اب اگر واقعتاً وہ لوگ یہی سمجھ رہے ہو یعنی چاہے فہم عامہ نہ بھی ہو، لیکن ان کا مذہبی اسٹانس یہی ہو، تو کسی کو میری کرسمس کا مطلب اس کے سوا کیا ہوا کہ آپ اسے اس بات کی مبارک باد دیرہے ہو، جس پر خداوند اتنی بڑی بات کہہ رہے۔
اس لئے میرے خیال میں روشن خیالی کے نام پر سب کچھ جائز کرانے کی ضرورت نہیں۔

مزید پڑھیں: کرسمس کی مبارکباد اور شیخ عبدالعزیز الطریفی

اب سوال یہ ہے کہ اگر کوئی کہے کہ جناب وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کوجیسا بھی سمجھیں، ہم تو ان کو جو سمجھتے ہیں یعنی اللہ کے واجب الاحترام نبی۔ وہی سمجھ کر مبارکباد دیرہے ہیں۔
توبھئی عرض یہ ہے کہ یہ تو ان کی طرف ایک ایسی چیز کی نسبت ہے، جسکو وہ خود بھی تسلیم نہیں کرتے اور جس پر وہ خود بھی راضی نہیں کہ ان کو محض اللہ کانبی مانیں۔ تو جس نسبت پر وہ خود راضی نہیں، آپ کو کیا پڑی ہے کہ اس کو ان سے نتھی کرکے مبارکباد دیتے پھریں۔
یاد رہے ان سے اچھے سلوک، بہتر ہمسائیگی اسلام کی بنیادی تعلیمات میں سے ہے، لیکن اس کےلئے ضروری تو نہیں کہ اسلام کی بنیادیں ڈھا کر ہی آگے بڑھیں۔

علی عمران