سوال

ایک آڑھتی نے ایک زمیندار کو پیسے دیے، اس شرط پر کہ جب فصل تیار ہو گی تو وہ اسی آڑھت پر لا کر بیچے گا، اور آڑھتی اس میں سے اپنا کمیشن لے لے گا۔ لیکن بعد میں ہوا یوں کہ زمیندار  نے وہ فصل کہیں اور بیچی لیکن کہا کہ آپ مجھ سے کمیشن لے لیں. کیا اس طرح کمیشن لینا جائز ہے؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

اگر کوئی آڑھتی کسی کی گندم، فصل یا جنس فروخت کرنے میں تعاون کرتا ہے، تو بطور ڈیلر وہ اس میں اپنا کمیشن رکھ سکتا ہے، کیونکہ یہ اس کا حق الخدمت شمار ہو گا، اس میں کوئی حرج نہیں۔

لیکن کسی کو محض قرض دینے کی بنا پر اس سے کمیشن لینا، یہ سود ہی ہے، اس کا نام جو مرضی رکھ لیں، کیونکہ کمیشن تو تبھی ممکن تھا، جب اس نے گندم اس آڑھتی کے ذریعے فروخت کی ہوتی۔ صورتِ مسؤلہ میں اس نے گندم تو کسی اور کو فروخت کی ہے تو اس کو کمیشن کس وجہ سے؟ محض قرض لینے کی وجہ سے؟ تو سود بھی یہی ہوتا ہے۔ لہذا یہ صورت بالکل جائز نہیں۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ