سوال

ہماری شادی نو سال پہلے ہوئی ہے، لڑائی جھگڑے کے سبب میں نے 2017 میں اپنی بیوی کو طلاق دی تھی، پھر رجوع کرلیا، پھر دوسری طلاق میں نے دو ماہ قبل دی تھی، لیکن رجوع کرلیا۔ ابھی 3 دسمبر کو ہمارے درمیان دوبارہ پھر شدید جھگڑا ہوا، ہم میاں بیوی باہم دست و گریبان ہوگئے، اور اسی دوران میری بیوی بتاتی ہے کہ میں نے اس کو طلاق کا لفظ بولا تھا۔ میں حلفیہ بیان دیتا ہوں کہ اگر میرے منہ سے طلاق کے الفاظ نکلے ہیں، تو میں اس وقت بالکل ہوش و حواس میں نہیں تھا۔ میری بیوی بھی دو ماہ کی حاملہ ہے۔ رہنمائی فرمائیں کہ کیا یہ تیسری طلاق ہوئی ہے کہ نہیں؟ غلام فرید ولد عمر دراز

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

 میاں بیوی کا رشتہ ادب و احترام اور ایک دوسرے کے ساتھ افہام و تفہیم کی بنیاد پر قائم ہوتا ہے ۔ لیکن معاشرے میں بہت سارے لوگوں کے ہاں میاں بیوی کا ایک دوسرے کے ساتھ ظلم و ستم، بدتمیزی کرنا معمول کی بات بنتا جارہا ہے۔ سوال میں آپ نے جو منظر کشی کی ہے، یہ انتہائی شرمناک رویہ ہے، اس کا سبب آپ دونوں میاں بیوی میں سے جو بھی ہے، یا دونوں ہی ہیں، تو اس پر بہت سنجیدگی کے ساتھ غور و فکر اور اصلاح کی ضرورت ہے۔ آپ نے پہلے دن سے اس پر غور وفکر کیا ہوتا، تو اس طرح پے درپے طلاقوں کی نوبت نہ آتی۔ گھریلو اختلافات ہو جاتے ہیں، لیکن سمجھدار لوگ مار کٹائی اور طلاق جیسی انتہا تک جانے کی بجائے، اس کا کوئی مناسب حل تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں، بالخصوص بچوں کا خیال کرتے ہوئے، خود کو سنوارنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
 صورتِ مسؤلہ میں پہلی اور دوسری طلاق تو بلاشبہ واقع ہوگئی ہے۔ بیوی حالتِ حمل میں بھی ہو، تو طلاق واقع ہوجاتی ہے، البتہ اس کی عدت وضعِ حمل ہوتی ہے۔
جبکہ تیسری طلاق( بقول آپ کے اوربمطابق آپ کے حلفیہ بیان کے) آپ نے اس حالت میں دی ہے، جب آپ کے ہوش و حواس ہی قائم نہ تھے۔ ایسا شدید غصہ کہ جس میں حواس قائم نہ رہیں،یعنی انسان کو یہ بھی پتہ نہیں چلتا کہ میں کیا کہہ رہا ہوں،تو ایسا بندہ مجنون کے حکم میں ہے۔اور مجنون آدمی کی طلاق نہیں ہوتی ۔جیسا اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا ہے:

“رُفِعَ الْقَلَمُ عن ثلاثة: عن النائم حتى يَسْتَيْقِظَ، وعن الصبي حتى يَحْتَلِمَ، وعن المجنون حتى يَعْقِلَ”. [سنن ابی داؤد؛4402]

’تین آدمیوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے: بچے سے حتیٰ کہ بالغ ہو جائے ،اور سوئے ہوئے سے حتیٰ کہ جاگ جائے، اور مجنون و پاگل سے حتیٰ کہ صحت مند ہو جائے‘۔
لہذا صورتِ مسؤلہ میں بیان کردہ تیسری طلاق نہیں ہوئی۔ آپ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ میاں بیوی کی حیثیت سے رہ سکتے ہیں۔
 ہم دونوں میاں بیوی کو دوبارہ گزارش کرنا چاہتے ہیں کہ اللہ رب العالمین کے ساتھ اپنے تعلقات کو درست رکھیں۔ نماز، روزہ، ذکر واذکار اور تلاوتِ قرآن کریم کی پابندی کیا کریں، وقتا فوقتا صدقہ وخیرات، اور آپس میں بھی، اوررشتہ داروں کے ساتھ بھی حسنِ سلوک سے پیش آئیں۔ ان نیکیوں کی برکت سے امید ہے اللہ تعالی آپ کے تمام مسائل اور پریشانیوں کو حل فرمادیں گے۔ ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی آپ سب اہل خانہ کے لیے آسانیاں پیدا فرمائے، اور آپ کو سعادتمندی اور نیکی وتقوی سے بھرپور لمبی زندگی عطا فرمائے۔ آمین۔ وآخر

دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ